Maktaba Wahhabi

83 - 124
دلیل غامدی:۔ آگے غامدی صاحب نے اپنی بات کی تائید میں ’’الکفایہ فی علم الروایہ کے حوالے سے خطیب بغدادی کا قول نقل کیا ہے خطیب بغدادی لکھتے ہیں ’’ولا یقبل خبر الواحد فی منافاۃ حکم العقل،وحکم القرآن الثابت المحکم،والسنۃ المعلومۃ والفعل الجاری مجری السنۃ وکل دلیل مقطوع بہ‘‘(۴۳۳)خبر واحد اس صورت میں قبول نہیں کی جاتی جب عقل اپنا فیصلہ اس کے خلاف سنا دے وہ قرآن کے کسی ثابت اور محکم حکم کے خلاف ہو سنت معلومہ یا ایسے کسی عمل کے خلاف ہو جو سنت کی طرح معمول بہ ہو،کسی دلیل قطعی سے اس کی منافات بالکل واضح ہوجائے(اصول ومبادی میزان ۷۰) جواب:۔ غامدی صاحب محدثین کے انہی اصولوں کو تسلیم کرتے ہیں جو انکی فکر کے مطابق ہوں یہ اصول جو غامدی صاحب پیش کررہے ہیں یہ خبر واحد سے متعلق ہے جبکہ غامدی صاحب نے اس اصول کے پیش نظر خبر متواتر کا بھی انکار کیا ہے جیساکہ سبعہ احرف میں قرآن کے نزول والی روایت ابو عبیدہ فرماتے ہیں ’’تواتر الاخبار بالاحرف السبعۃ‘‘(البرہان للزرکشی جلد۱ص۲۱۲) ’’نزول قرآن سے متعلق ‘‘احرف سبعہ والی روایت متواتر ہے لہٰذا سب سے پہلی بات یہ ہے کہ خطیب بغدادی کا کلام غامدی صاحب کے موقف کی تائید نہیں کرتا کیونکہ اسکا تعلق خبر واحد کے ساتھ ہے اور غامدی صاحب کی سوچ خبر واحد اور متواتر دونوں کے بارے میں یہی ہے کہ جو انکی عقل یا انکی سوچ کے مطابق ہوگی وہ انکے نزدیک صحیح ہے اگر مطابق نہیں تو غلط ہے دوسری بات
Flag Counter