Maktaba Wahhabi

79 - 124
کاٹے جائیں یا ایک ہاتھ کاٹا جائے یہ سب تفصیل ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سے ہی معلوم ہوتی ہے اور پھر یہ تمام چیزیں سنت ہی کہلائیں گی جیساکہ بیان کردہ سنت کی تعریف میں وضاحت ہوئی ہے۔ غامدی صاحب نے یہاں پر اوباشوں کی سنگساری کو قرآن کا حکم کہے رہے ہیں میں غامدی صاحب سے پوچھتا ہوں یہ حکم قرآن مجید میں کہا ہے ؟ غامدی صاحب ان احکامات کو قرآن کی تفھیم وتبیین اور اسوہ حسنہ سے تعبیر کررہے ہیں لیکن ناجانے کیوں سنت کو ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ غامدی صاحب کہتے ہیں کہ دین ہم تک دوصورتوں میں پہنچا(۱)قرآن مجید،(۲)سنت،(اصول ومبای میزان ۹) جبکہ یہاں پر تیسری صورت کااضافہ کررہے ہیں جس سے وہ قرآن کی تفھیم وتبین اور اسوہ حسنہ کہہ رہے ہیں آخر غامدی صاحب اپنی کسی ایک رائے پر قائم کیوں نہیں رہتے ؟ غامدی صاحب کچلی والے درندوں،چنگال والے پرندوں اور پالتوں گدھے کے گوشت کی ممانعت سے متعلق جو احکامات ہیں اس کو فطرت کا بیان کہہ رہے ہیں لیکن سنت ماننے سے انکار کررہے ہیں آخر کونسی ایسی آیت ہے یا کونسی ایسی دلیل ہے جس سے یہ معلوم ہو کہ ان چیزوں(پالتوں گدھے وغیرہ)کی ممانعت یا حرمت فطرت انسان کابیان کردی حکم ہے؟؟ اور ہم دین فطرت سے متعلق مضمون میں واضح کرچکے ہیں کہ فطرت کی حیثیت دین میں مستقل دلیل کی نہیں بلکہ فطرت کا کام صرف اتنا ہے کہ انسان اس کے ذریعے اچھی یا بری چیز کی پہچان کرسکے نہ کہ کسی چیز پر شروخیر یا حلال وحرام کا حکم لگائے۔ اور رہی بات یہ کہ جس طرح خبر واحد سے قرآن ثابت نہیں ہوتا اسی طرح سنت بھی اس سے ثابت نہیں ہوتی تو یہ غامدی صاحب کا قیاس ہے اور قیاس سے اصول نہیں بنائے جاتے اور دوسری
Flag Counter