Maktaba Wahhabi

61 - 124
ابو عمر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابن شھاب رحمہ اللہ علماء تابعین اور فقھاء میں سے ہیں اور حفظ واتقان میں سب سے مقدم ہیں(التمھید جلد ۳ ص ۳) ابن شھاب الزھری رحمہ اللہ کے مناقب اور ان کی توثیق میں ائمہ رجال کے اتنے اقوال ہیں اگر انہیں نقل کردیا جائے تو ایک مکمل کتاب تیار ہوجائے گی۔ اگر غامدی صاحب ان اقوال کا مطالعہ کرلیتے تو ابن شھاب کی اہمیت وفضیلت کوجان لیتے اور ان پر طعن نہ کرتے۔ اور حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ اپنے نظریہ کے خلاف حدیث کو ابن شھاب الزھری کی وجہ سے رد کررہے ہیں جبکہ وراثت میں اس حدیث ’’ نہ مسلمان ان میں سے کسی کافر کے وارث ہونگے اور نہ یہ کافر کسی مسلمان کے ‘‘سے استدلال کیا ہے جبکہ یہ روایت بھی ابن شھاب کے طریقے سے صحیح بخاری میں موجود ہے اس سے مزید غامدی صاحب کی مطلب پرستی کی وضاحت ہوتی ہے کہ جب چاہا اپنی مرضی سے ابن شھاب الزھری رحمہ اللہ کی بیان کردہ حدیث کو مان لیا اور جب چاہا انکار کردیا۔ آگے غامدی صاحب نے اعلام الموقعین کے حوالے سے لیث بن سعدکا ابن شھاب رحمہ اللہ کے بارے میں ایک قول نقل کیا ہے جسکا مختصر مفہوم یہ ہے کہ ابن شھاب رحمہ اللہ جب مسائل میں لیث بن سعد سے گفتگو کرتے تو ان کی رائے تین قسم کی ہوتی اور تینوں میں آپس میں تناقض ہوتا ہے اورانہیں اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ وہ پہلے کیا کہہ رہے تھے اور اب کیا کہہ رہے ہیں(اصول ومبادی میزان ۳۲) سب سے پہلی بات یہ ہے کہ یہ کوئی ایسی بات نہیں جس سے راوی کی حدیث کو ترک کردیا جائے۔
Flag Counter