Maktaba Wahhabi

53 - 124
(سات اماموں)سے صحت ثابت ہوجائے اس پر تمام اس زمانے کے مسلمانوں کا اعتماد کرتے ہیں۔ اسی طرح غامدی صاحب نے ’’الاتقان ‘‘کے حوالے سے اپنے مطلب کے اقوال تو نقل کردئیے لیکن ان اقوال کو نظر انداز کردیا جو ان کے نظریہ کے خلاف ہے۔جیساکہ امام سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ قال الدّانی وائمۃ القرا ء ۃ لاتعمل فی شئی من حروف القرآن علی الافشی فی اللغۃ والا قیس فی العربیۃ بل علی الاثبت فی الأ ثر،والاصح فی النقل،واذا ثبتت الروایۃ لم یردھا قیاس عربیۃ ولافشولغۃ،لا ن القراء ۃ سنۃ متبعۃ،یلزم قبولھا والمصیر الیھا‘‘(الاتقان جلد ۱ ص ۱۵۳) ترجمہ: ’’ دانی فرماتے ہیں کہ جن قرأت کے امام قرآن کے کسی حرف میں زبان کے مشہور طریقہ اور عربیہ کے قیاس قاعدہ پر ہر گز عمل نہیں کرتے بلکہ وہ روایت کے ذریعے سے ثابت شدہ اور نقل کے واسطہ سے صحیح مانی ہوئی بات تسلیم کرتے ہیں اور روایت کا ثبوت بہم پہنچنے کی صورت میں اسے زبان دانی سے مشہور تلفظ اور عربیت کے قواعد کوئی بھی رد نہیں کرسکتے کیونکہ قرأت ایک ایسی سنت متبعہ ہے جس کا قبول کرنا لازم اور اس پر چلنا واجب ہے آگے امام سیوطی کہتے ہیں’’ قلت أخرج سعید بن منصور فی سننہ عن زید بن ثابت قال : القرأۃ سنۃ متبعۃ ‘‘(الاتقان جلد ۱ ص ۱۵۳۔سنن سعید بن منصور جلد ۲ کتاب فضائل القرآن حدیث ۶۸ صفحہ ۲۶ متبعۃ کا لفظ سنن سعید بن منصورمیں نہیں ہے بلکہ سنن بیہقی میں امام بیہقی نے اسے روایت کیا ہے دیکھئے سنن بیہقی جلد۲ صفحہ ۵۳۹حدیث ۳۹۹۵کتاب الصلوۃ باب وجوب القرأۃ علی مانزل من الاحرف السبعۃ)
Flag Counter