Maktaba Wahhabi

29 - 124
زبان کی ابانت میں غامدی صاحب کا کلام اور اسکا تنقیدی جائزہ اصول غامدی:۔ غامدی صاحب نے عربی لغت سے متعلق جواپنا نظریہ پیش کیا ہے اس پر ہم گفتگو کر چکے ہیں۔اس کے بعد غامدی صاحب نے زبان کی ابانت کا باب باندھا ہے۔جس میں وہ عربی زبان سے متعلق رقمطراز ہیں:زبان کے لحاظ سے اس کی کوئی چیز اپنے اندر کسی نوعیت کی غرابت نہیں رکھتی۔(اصول و مبادی میزان ص۱۸) جواب:۔ جب انسان کے اصول و مبادی خود ساختہ ہوتے ہیں تو اس میں مختلف جگہوں پر آپس میں تضاد ہوتا ہے۔اور اس کی چند مثالیں ہم نے گذشتہ صفحات پر ذکر کی ہیں۔یہاں پر بھی معاملہ کچھ اسی طرح سے ہے۔غامدی صاحب یہاں پر لغت قرآن میں غرابت کا انکار کر رہے ہیں۔(یعنی قرآن میں کوئی چیز غریب نہیں)جبکہ گذشتہ صفحہ پر اپنے مؤقف کی تائید میں انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا ایک قول پیش کیا ہے۔جس میں وہ فرماتے ہیں : ’’اذاسألتم عن شئی من غریب القرآن فلتمسو ہ فی الشعر فان الشعر دیوان العرب۔‘‘ تم قرآن میں اپنے لئے کسی اجنبی(غریب)لفظ یا اسلوب کو سمجھنا چاہوتو اس کو جاہلی اشعار میں تلاش کرو اس لئے کہ یہی شاعری درحقیقت اہل عرب کا دیوان ہے۔(اصول و مبادی میزان ص۱۷) یہ وہ ترجمہ ہے جو غامدی صاحب نے اس عربی عبارت کا بیان کیا ہے۔میں غامدی صاحب سے پوچھتا ہوں کہ لفظ(اپنے لئے)کس عبارت کا ترجمہ ہے؟اسی طرح(یہی شاعری درحقیقت)
Flag Counter