Maktaba Wahhabi

104 - 124
قارئین کرام!محدثین نے حفاظت حدیث کے لیے جس قدر باریک بینی سے کام لیا ہے اس کی مثال تاریخ انسانی میں کہیں نہیں ملتی۔بقول مولانا آزاد کے قرآن تو قرآن ہے آسمانی صحائف ہماری احادیث کی تاریخ کا مقابلہ نہیں کرسکتے بقول ایک مشہور مستشرق یہاں دن کی پوری روشنی پڑھ رہی ہے یہاں آپ اپنی مرضی سے نہ کچھ داخل کرسکتے ہیں اور نہ کوئی کمی کرسکتے ہیں۔ مگر افسوس ۱۳سو سال تک عامۃ المسلمین مجتہدین فقہا کی جماعت جن اصولوں پر عمل پیرا تھی او ر ان سے ہی استدلال و استنباط کرتی تھی،ان کے متعلق آج کے دور کا ایک شخص اٹھ کر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ محدثین نے بڑا ہی کام کیا ہے کہ جس پر جس قدر داد تحسین دی جائے کم ہے مگر کیونکہ وہ انسان تھے لہٰذا انسانیت کے ناطے ان سے بہت سی چیزیں رہ گئی ہیں تو لہٰذا وقت کا تقاضہ ہے کہ محدثین کے مرتب کردہ اصولوں میں کچھ ترمیم ہونی چاہئے تو ایسے شخص کی عقل اور سوچ پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے مضحکہ خیز بات تو یہ ہے کہ جس فن پر اعتراض کررہا ہے اس فن کا دورہ تدوین تو ختم ہوچکا ہے کیونکہ فن حدیث کا تعلق اس وقت تک تھاجب تک احادیث اسنادی شکل میں روایت کی جاتی تھیں چونکہ اب سلسلہ اسناد ختم ہوچکا ہے احادیث مرتب ہوچکی ہیں لہٰذا اصول حدیث پر بھی اسی کے ساتھ پایئہ تکمیل تک پہنچ گئے ہیں اب کئی سو سال بعد کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ محدثین کے اصولوں میں ترمیم ہونی چاہئے کچھ کمی بیشی ہے تو عقل عام اس کا مزاق اڑانے کے سوا اور کیا کرسکتی ہے اس اعتراض کو اس مثال سے اسطرح بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص پندرہ سال تک شعبہ engineeringکی تعلیم حاصل کرلے اور certificate لینے کے بعدکے medical کے فن پر اعتراض کرے کہ سرجری کا یہ طریقہ غلط ہے یہ جو ادویات تیار کی جارہی ہیں ان میں ان چیزوں کی کمی ہے تو قارئین کرام ایسے شخص کے متعلق عقل عام کیا فیصلہ دیتی ہے یہ ہم آپ پر چھوڑتے ہیں۔ الحمداللہ محدثین کے مرتب کردہ اصول بالکل مکمل اور مبین ہیں اب ان میں نہ تو کسی قسم کی کمی کی جاسکتی ہے مزے کی بات تو یہ ہے کہ جو لوگ محدثین کے اصولوں پر اعتراض کرتے ہیں خود بھی
Flag Counter