حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے اونٹنی پر سوار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے اور اونٹنی قصوی کی مہار اتنی کھنچی ہوئی تھی کہ اس کا سر کجاوے کے اگلے حصے سے لگ رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کے اشارے سے فرما رہے تھے:’’ اے لوگوں آہستہ آہستہ چلو۔‘‘ اور جب کوئی پہاڑ کا ٹیلہ آجاتا تو مہار ڈھیلی چھوڑ دیتے تھے تاکہ اونٹنی آسانی سے اوپر چڑھ سکے یہاں تک کہ مزدلفہ آگیا تو یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ مغرب اور عشا کی نمازیں پڑھائیں اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نفل وغیرہ نہیں پڑھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آرام کرنے کے لیے لیٹ گئے یہاں تک کہ فجر طلوع ہوگئی اور جس وقت کہ صبح ظاہر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان اور اقامت کے ساتھ فجر کی نماز پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قصوی اونٹنی پر سوار
|