اگر طواف کرنے والا اپنے رب سے انہی چیزوں کے بارے میں دعا کرتا جس کا وہ ارادہ کیے ہوئے ہو اور اس کو جانتا ہو تو یہ اس کے لیے نفع بخش اور بہتر ہوتا اور اپنی مراد کو بھی پہنچ جاتا اور اس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع بھی ہوتی۔
٭ طواف کرتے ہوئے حجر اسماعیل(حطیم)کے اندرسے گزرناغلط ہے۔
٭ پورے طواف میں رمل کرنا بھی غلطی ہے۔ رمل صرف پہلے تین چکروں میں ہے۔ اس کے بعد عام چال چلناہے۔
٭ حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے دھکم پیل کرنا اور بھیڑلگانا۔ یہ بھی ناجائز ہے۔ مسلمان کا اکرام واجب ہے اور بوسہ دینا سنت۔
٭ بعض طواف کرنے والے کعبہ کی ساری دیواروں کو چھوتے اور بوسہ دیتے ہیں ۔ جب کہ صرف دو جگہوں کو
|