ایک جگہ ارشادِ خداوندی ہے:
﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾
[الأنبیائ: ۲۵]
[اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف یہ وحی کرتے تھے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ، سو میری عبادت کرو]
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی توحید کو ثابت کرتے اور اپنی امت کو سکھاتے تھے، یہاں تک کہ جب ایک شخص نے یہ کہا: ’’ماشاء اللّٰہ وشئت‘‘ [جو اللہ تعالیٰ چاہے اور جو آپ چاہیں ] تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے جواب دیا: (( أَجَعَلْتَنِيْ لِلّٰہِ نِدّاً؟ قُلْ: مَا شَائَ اللّٰہُ وَحْدَہٗ )) [1] [تو نے تو مجھے اللہ کا شریک بنا دیا ہے، یہ کہو: جو اکیلا اللہ چاہے]۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے غیر اللہ کی قسم کھانے سے بھی منع فرمایا اور اس قسم کو شرک ٹھہرایا۔ اپنے مرضِ وفات میں فرمایا: (( لَعَنَ اللّٰہُ الْیَھُوْدَ وَالنَّصَاریٰ اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھِمْ مَسَاجِدَ )) [2] [اللہ تعالیٰ یہود و نصاری پر لعنت فرمائے جنھوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا] آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے اس فعل سے اپنی امت کو خبردار کیا اور فرمایا: ((اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِيْ وَثَنًا یُّعْبَدُ )) [3] [اے اللہ! میری قبر کو وثن نہ بنا دینا کہ اس کی عبادت ہونے لگے] آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سلسلے میں مزید فرمایا: (( لَا تَتَّخِذُوْا قَبْرِيْ عِیْدًا، وَلَا بُیُوْتَکُمْ قُبُوْراً، وَ صَلُّوْا عَلَيَّ حَیْثُ مَا کُنْتُمْ، فَإِنَّ صَلَاتَکُْمْ تَبْلُغُنِيْ )) [4] [میری قبر کو عید (میلہ وغیرہ) نہ بنا لینا اور نہ اپنے گھروں کو قبریں بنا لینا (کہ تم ان میں قرآن نہ پڑھو) تم جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود پڑھو، تمھارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے] یہیں سے ائمہ اسلام نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ قبروں پر مساجد تعمیر کرنا اور ان مساجد میں نماز ادا کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ بت پرستی کا بڑا سبب یہی قبروں کی تعظیم کرنا تھا، لہٰذا اہلِ علم کا اس پر اتفاق ہے کہ جو شخص
|