Maktaba Wahhabi

178 - 186
اس کے بعد نہیں۔ عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((لاَ یُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ اِلاَّ مَا فَتَقَ الْأَمْعَائَ فِی الثَّدْیِ وَ کَانَ قَبْلَ الْفِطَامِ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ[1] (صحیح) حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جب تک بچہ اتنا دودھ نہ پئے جو آنتوں کو بھر دے رضاعت ثابت نہیں ہوتی اسی طرح جب تک بچہ دودھ چھڑانے سے پہلے پہلے دودھ نہ پئے رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔‘‘اسے ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : رضاعت سے صرف دودھ پینے والے آدمی پر نکاح حرام ہوتا ہے دودھ پینے والے کا بھائی دودھ پلانے والی یا اس کی ماں یا اس کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے ۔اسی طرح دودھ پینے والے کی بہن دودھ پلانے والی عورت کے خاوند یا اس کے باپ یا اس کے بیٹے سے نکاح کر سکتی ہے۔ (ب) اَلْمُحَرَّمَاتُ الْمُؤَقَّتَۃُ (ب)عارضی حرام رشتے مسئلہ 230 بیوی کی حقیقی(یا سوتیلی)بہن کو ایک نکاح میں جمع کرنا منع ہے۔ عَنِ الضَّحَاکِ بْنِ فَیْرُوْزَ الدَّیْلَمِیِّ رَحِمَہُ اللّٰہُ یُحَدِّثُ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ اَتَیْتُ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقُلْتُ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اِنِّیْ أَسْلَمْتُ وَ تَحْتِیْ اُخْتَانِ ، قَالَ : رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم لِیْ (( طَلِّقْ اَیَّتُہُمَا شِئْتَ )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ وَابْنُ مَاجَۃَ[2] (حسن) حضرت ضحاک بن فیروز دیلمی رحمہ اللہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ان کا باپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں اسلام لایا ہوں اور میرے نکاح میں دو بہنیں ہیں۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’دونوں میں سے ایک جو چاہتے ہو پسند کر لو اور دوسری کو طلاق دے دو۔‘‘اسے ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : بہن کی وفات یا طلاق کے بعد دوسری بہن سے نکاح کرنا جائز ہے۔ مسئلہ 231 بیوی اور اس کی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنا حرام ہے۔
Flag Counter