Maktaba Wahhabi

168 - 186
وَ قَسَمَ وَ اِذَا تَزَوَّجَ الثَّیِّبَ عَلَی الْبِکْرِ اَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَ ثًا ثُمَّ قَسَمَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں سنت یہ ہے کہ جب آدمی بیوہ سے نکاح کرنے کے بعد (اس کی موجودگی میں )کنواری سے نکاح کرے تو کنواری کے پاس مسلسل سات دن رات رہے اور پھر باری مقرر کرے اور جب کنواری کے ہوتے ہوئے دوسرا نکاح بیوہ سے کرے تو اس کے پاس مسلسل تین دن رات قیام کرے اور پھر باری مقرر کرے ۔بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 211 اپنی سوکن کو جلانے کے لئے کوئی ایسی بات کہنا جو خلاف حقیقت ہو جائز نہیں۔ عَنْ اَسْمَائَ (بِنْتِ اَبِیْ بَکْرٍ ) رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ امْرَأَۃً قَالَتْ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اِنَّ لِیْ ضَرَّۃً فَہَلْ عَلَیَّ جُنَاحٌ اَنْ تَشَبَّعْتُ مِنْ زَوْجِیْ غَیْرَ الَّذِیْ یُعْطِیْنِیْ ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((أَلْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ یُعْطِ کَلاَ بِسِ ثَوْبِیْ زُوْرٍ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا ’’میری ایک سوکن ہے اگر میں اس کا دل جلانے کے لئے جھوٹ موٹ کہوں کہ میرے خاوند نے مجھے فلاں فلاں چیزیں دیں ہیں؟‘‘ تو کیا مجھ پر گناہ ہو گاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جوشخص ایسی چیزیں ملنے کا دعوی کرے جو درحقیقت اسے نہیں ملیں وہ شخص جھوٹ کا لباس اوڑھنے والا ہے۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 212 اگر ایک بیوی باہمی افہام و تفہیم کی خاطر از خود اپنا کوئی حق شوہر کو معاف کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ سَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا وَہَبَتْ یَوْمَہَا لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا وَ کَانَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم یُقْسِمُ لِعَائِشَۃَ بِیَوْمِہَا وَ یَوْمِ سَوْدَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[3]
Flag Counter