Maktaba Wahhabi

166 - 186
ہونے کی )جانچ پڑتال کرو اور ان کے ایمان کی حقیقت اللہ جانتا ہے ،پھر جب تمہیں معلوم ہو جائے کہ وہ مومن ہیں تو انہیں کفار کی طرف واپس نہ کرو ،نہ وہ کفار کے لئے حلال ہیں نہ کفار ان کے لئے حلال ہیں۔ ان کے کافر شوہروں نے جو مہر ان کو دئیے تھے وہ انہیں واپس کر دو اور ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ تم ان کو ان کے مہر ادا کر دو تم خود بھی کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ روکے رکھو اور جو مہر تم نے اپنی کافر بیویوں کو دئیے تھے وہ تم واپس مانگ لو اور جو مہر کافروں نے اپنی بیویوں کو (جو مسلمان ہو چکی ہیں) کو دئیے انہیں وہ واپس مانگ لیں یہ اللہ کا حکم ہے وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور وہ علیم و حکیم ہے۔‘‘ (سورہ الممتحنہ،آیت نمبر 10) وضاحت : 1دار الکفر سے آنے والی مسلمان خواتین کو نکاح کے وقت اس مہر سے الگ مہر ادا کرنا ہو گا جو اسلامی حکومت دارالکفر کے کافر شوہروں کو واپس کرے گی۔ 2 اگر مسلمان ہونے والے شوہر کی بیوی عیسائی یا یہودی (یعنی اہل کتاب میں سے )ہو اور وہ اپنے دین پر قائم رہے تب بھی میاں بیوی کا نکاح باقی رہے گا۔ مسئلہ 206 مشرک یا کافر میاں بیوی بیک وقت دونوں مسلمان ہو جائیں یا آگے پیچھے کچھ وقفے سے مسلمان ہوں تو ان کا ازدواجی تعلق ایام جاہلیت کے نکاح پر ہی قائم رہتا ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم رَدَّ اِبْنَتَہٗ عَلٰی اَبِی الْعَاصِ بْنِ الرَّبِیْعِ بَعْدَ سَنَتَیْنِ بِنِکَاحِہَا الْاَوَّلِ ۔ رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی (حضرت زینب رضی اللہ عنہا ) کو (ان کے شوہر )حضرت ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کے پاس دو سال کے بعد (جب وہ مسلمان ہوئے) پہلے نکاح کی بنیاد پر ہی واپس لوٹایا ۔اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter