Maktaba Wahhabi

13 - 186
4 کم عمر بیوی سے اس کی مرضی کے بغیر ازدواجی تعلق قائم کرنے کو زنا قرار دیاجائے۔ ہمیں یہ اعتراف کرنے میں قطعاً کوئی تامل نہیں کہ چادر اور چار دیواری کے اندر مجموعی طور پر عورت بہت مظلوم ہے ۔[1] اس کی داد رسی ہونی چاہئے ۔ معاشرے میں اسے باعزت اور باوقار مقام ملنا چاہئے ، لیکن غورطلب بات یہ ہے کہ مذکورہ سفارشات میں کون سی سفارش ایسی ہے جس سے کسی مسلمان خاتون کی عزت اور وقار میں اضافہ ہوسکتا ہے یا اس کی مظلومیت کی تلافی ہو سکتی ہے؟ مذکورہ سفارشات در حقیقت اسلامی طرز معاشرت کو مکمل طور پر مغربی طرز معاشرت میں بدلنے کی سعی نامراد ہے۔ حکمرانوں کے اس اسلام دشمن رویئے کے ساتھ ساتھ آج کل ہماری فاضل عدالتیں جس زور و شور سے گھروں سے آشناؤں کے ساتھ فرار ہونے والی لڑکیوں کے بارے میں ’’ولی کی اجازت کے بغیر نکاح جائز ہے۔‘‘ [2]کے فتوے صادر فرمارہی ہیں۔ اس سے تہذیب مغرب کے پرستاروں کے حوصلے اور بھی بلند ہوئے ہیں اور رہی سہی کسر مغربی طرز معاشرت کی دلدادہ خواتین نے ’’تحریک نسواں ‘‘، ‘‘تنظیم آزادی نسواں‘‘ ، ’’وومنز فورم ‘‘ ، ’’ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن فورم‘‘ جیسی تنظیمیں بنا کر پوری کردی ہے۔[3] قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی ادارے گزشتہ نصف صدی سے مسلسل انگریزی سانچہ میں ڈھلی ہوئی نسلیں تیار کرتے آرہے ہیں ۔ وہی افرادآج اس ملک کے کلیدی عہدوں پر بیٹھے مغرب کے بے دام سرکاری وکیلوں کا کردار ادا کررہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ عورت کو عزت اور وقار مغربی طرز معاشرت میں حاصل ہے یا اسلامی طرز معاشرت
Flag Counter