Maktaba Wahhabi

84 - 120
ذٰلِکَ اِنَّمَا ہُوَ الشِّرْکُ أَلَمْ تَسْمَعُوْا مَا قَالَ لُقْمَانُ لِاِبْنِہٖ یَا بُنَیَّ لاَ تُشْرِکْ بِاللّٰہِ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ))رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1](صحیح) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی ’’وہ لوگ جنہوں نے اپنے ایمان میں ظلم شامل نہیں کیا۔‘‘(سورہ انعام ، آیت نمبر 83)تو تمام مسلمان پریشان ہوگئے اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے کوئی ظلم(یعنی گناہ)نہ کیا ہو؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’آیت میں ظلم سے مراد ، گناہ نہیں بلکہ شرک ہے، کیا تم نے حضرت لقمان علیہ السلام کی اپنے بیٹے کو نصیحت نہیں سنی اے میرے بیٹے!اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرنا، کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت:پانچویں حدیث مسئلہ نمبر 52 کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ نمبر 51:سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نظر انداز کرنے سے بعض شرعی احکام نامکمل اور غیر واضح رہتے ہیں ۔ مکمل دین سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے لئے قرآن مجید کے ساتھ ساتھ سنت کی پیروی اور اتباع بھی ضروری ہے۔ چند مثالیں درج ذیل ہیں۔ 1۔ قرآن مجید نے صرف مسافر اور بیمار کو رمضان میں روزے چھوڑ کر قضا اداکرنے کی رخصت دی ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر اور بیمار کے علاوہ حائضہ ، حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کو بھی روزہ چھوڑ کر بعدمیں قضا ادا کرنے کی رخصت دی ہے۔ قرآن مجید کا حکم: ﴿فَمَنْ کَانَ مِّنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ﴾(184:2) ’’تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو(اور روزہ نہ رکھے)تو(رمضان کے بعد)دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔‘‘(سورہ بقرہ ، آیت نمبر184)
Flag Counter