Maktaba Wahhabi

110 - 120
أَلسُّنَّۃُ وَالْأَئِمّۃُ سنت ، ائمہ کرام کی نظر میں مسئلہ نمبر 61:سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں تمام ائمہ کرام نے اپنے اقوال اور رائے کو ترک کرکے سنت پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ سُئِلَ عَنْ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی اِذَا قُلْتَ قَوْلاً وَ کِتَابُ اللّٰہِ یُخَالِفُہٗ؟ قَالَ:اُتْرُکُوْا بِکِتَابِ اللّٰہِ ، فَقِیْلَ:اِذَا کَانَ خَبْرُ الرَّسُوْلِ یُخَالِفُہٗ ؟ قَالَ:اُتْرُکُوْا قَوْلِیْ بِخَبْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ، فَقِیْلَ:اِذَا کَانَ قَوْلِ الصَّحَابَۃِ ؟ قَالَ:اُتْرُکُوْا قَوْلِیْ بِقَوْلِ الصَّحَابَۃِ ۔ ذَکَرَہٗ فِیْ عَقْدِ الْجَیْدِ[1] حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا ’’اگر آپ کا کوئی قول قرآن مجید کے خلاف ہو تو کیا کیا جائے؟ ‘‘امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ قرآن مجید کے مقابلے میں میرا قول چھوڑ دو۔‘‘ پھر پوچھا گیا ’’اگر آپ کا قول سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہو تو کیا کیا جائے؟‘‘امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ ’’سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں میرا قول چھوڑ دو۔‘‘ پھر پوچھا گیا ’’آپ کا قول صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے قول کے برعکس ہو تو پھر کیا کیاجائے ؟‘‘ فرمایا ’’صحابہ کے قول کے مقابلے میں بھی میرا قول چھوڑ دو۔‘‘ یہ قول عقد ِ جید میں ہے۔ قَالَ مَالِکُ بْنُ اَنَسٍ رَحِمَہُ اللّٰہُ اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ اُخْطِئُ وَ اُصِیْبُ فَانْظُرُوْا فِیْ رَأْیِیْ فَکُلُّ مَا وَافَقَ الْکِتَابَ وَالسُّنَّۃَ فَخُذُوْہُ وَ کُلُّ مَالَمْ یُوَافِقْ فَاتْرُکُوْہُ ۔ ذَکَرَہُ اِبْنُ عَبْدِ الْبِرِّ فِی الْجَامِعِ [2]
Flag Counter