Maktaba Wahhabi

82 - 120
لئے حلال نہیں(حالانکہ قرآن میں اس کی حرمت کا ذکر نہیں)نہ ہی وہ درندے جن کی کچلیاں(یعنی نوکیلے دانت جن سے وہ شکار کرتے ہیں)ہیں ، نہ ہی کسی ذمی کی گری پڑی چیز کسی کے لئے حلال ہے۔ ہاں البتہ اگر اس کے مالک کو اس کی ضرورت ہی نہ ہو تو پھر جائز ہے۔‘‘ اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ عَنْ اَبِیْ رَافِعٍ رضی اللّٰہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ((لاَ أُلْفِیَنَّ اَحَدُکُمْ مُتَّکِئًا عَلٰی أَرِیْکَتِہٖ یَاْتِیْہِ الْاَمْرُ مِنْ أَمْرِیْ مِمَّا أُمِرْتُ بِہٖ اَوْ نَہَیْتُ عَنْہُ فَیَقُوْلُ لاَ نَدْرِیْ مَا وَجَدْنَا فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ أَتَّبَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ[1](صحیح) حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’(لوگو!)میں تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ اپنی مسند پر تکیہ لگائے بیٹھا ہو اس کے پاس میرے ان احکامات میں سے جن کا میں نے حکم دیا، یا جن سے میں نے منع کیا ہے ، کوئی حکم آئے اور وہ یوں کہے میں تو(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کو)نہیں جانتا ، ہم نے جو کتاب ُ اللہ میں پایا اسی پر عمل کر لیا(یعنی ہمارے لئے وہی کافی ہے)۔‘‘ اسے ابوداؤدنے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 50:قرآن مجیدکو سنت کے ذریعے ہی سمجھا جا سکتا ہے۔ چند مثالیں درج ذیل ہیں۔ عَنْ حُذَیْفَۃَ رضی اللّٰہ عنہ یَقُوْلُ حَدَّثَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((اَنَّ الْاَمَانَۃَ نَزَلَتْ مِنَ السَّمَآئِ فِیْ جَذْرِ قُلُوْبِ الرِّجَالِ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ فَقَرَئُ وا الْقُرْآنَ وَ عَلِمُوْا مِنَ السُّنَّۃِ))رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [2] حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’دیانتداری آسمان سے لوگوں کے دلوں میں اُتری ہے(یعنی انسان کی فطرت میں شامل ہے)اور قرآن بھی(آسمان سے)نازل ہوا ہے جسے لوگوں نے پڑھا اور سنت کے ذریعے سمجھا۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ عَنْ یَعْلَی بْنِ اُمَیَّۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللّٰہ عنہ((لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ
Flag Counter