Maktaba Wahhabi

66 - 120
فِیْ رَمَضَانَ فَصَامَ حَتّٰی بَلَغَ کُرَاعَ الْغَمِیْمِ فَصَامَ النَّاسُ ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَائٍ فَرَفَعَہٗ حَتّٰی نَظَرَ النَّاسُ إِلَیْہِ ثُمَّ شَرِبَ فَقِیْلَ لَہٗ بَعْدَ ذٰلِکَ إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ فَقَالَ((أُوْلٰئِکَ الْعَصَاۃُ أُوْلٰئِکَ الْعَصَاۃُ))رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں فتح مکہ والے سال مکہ کے لئے(مدینہ سے)نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا جب کراع غمیم(جگہ کا نام)پہنچے تو لوگوں نے بھی روزہ رکھا ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا پیالہ منگا کر اونچا کیا ، یہاں تک کہ لوگوں نے اس(پیالہ)کو دیکھ لیا پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پی لیا بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ کچھ لوگوں نے ابھی بھی روزہ رکھا ہوا ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’یہ لوگ نافرمان ہیں، یہ لوگ نافرمان ہیں۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 30:جو عمل سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق نہ ہو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مردُود(ناقابل قبول)ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ فِیْہِ فَہُوَ رَدٌّ))مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ [2] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس نے دین میں کوئی ایسا کام کیا جس کی بنیاد شریعت میں نہیں ، وہ کام مردُود ہے۔‘‘ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 31:کتاب و سنت کی پیروی سے ہٹنے کا نتیجہ گمراہی ہے۔ وضاحت:حدیث مسئلہ نمبر 33کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ نمبر 32:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ، اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔ وضاحت:حدیث مسئلہ نمبر 21کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ نمبر 33:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہلاکت اور تباہی کا باعث ہے۔ عَنْ اَبِیْ مُوْسَی الْاَشْعَرِیِّ رضی اللّٰہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ((إِنَّ مَثَلِیْ وَ مَثَلُ مَا بَعَثَنِیَ اللّٰہُ بِہٖ
Flag Counter