Maktaba Wahhabi

60 - 120
مسئلہ نمبر 23:امت میں اختلاف کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر مضبوطی سے جمے رہنا ہی نجات کا باعث ہوگا۔ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذَاتَ یَوْمٍ ثُمَّ اَقْبَلَ عَلَیْنَا فَوَعَظْنَا مَوْعِظَۃً بَلِیْغَۃً ذَرَفَتْ مِنْہَا الْعُیُوْنُ ، وَ وَجِلَتْ مِنْہَا الْقُلُوْبُ ، فَقَالَ قَائِلٌ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم!کَانَ ہٰذِہٖ مَوْعِظَۃٌ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْہَدُ إِلَیْنَا فَقَالَ((اُوْصِیْکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَ السَّمْعِ وَ الطَّاعَۃِ وَ إِنْ عَبْدًا حَبَشِیًّا فَإِنَّہٗ مَنْ یَعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِیْ فَسَیَرٰی إِخْتِلاَفًا کَثِیْرًا فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَ سُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الْمَہْدِیِّیْنَ الرَّاشِدِیْنَ ، تَمَسَّکُوْا بِہَا وَ عَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ ، وَ إِیَّاکُمْ وَ مُحْدَثَاتِ الْاُمُوْرِ فَإِنَّ کُلُّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٍ وَ کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٍ))رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ[1](صحیح) حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی ، نماز کے بعد ہماری طرف توجہ فرمائی اور ہمیں بڑا موثر وعظ فرمایا جس سے لوگوں کے آنسو بہہ نکلے اور دل کانپ اٹھے ایک آدمی نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آج آپ نے اس طرح وعظ فرمایا ہے جیسے یہ آپ کا آخری وعظ ہو، ایسے وقت میں آپ ہمیں کس چیز کی تاکید فرماتے ہیں؟ہمیں کچھ وصیت بھی فرما دیجئے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے ، اپنے امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، خواہ تمہارا امیر حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو(اور یاد رکھو)جو لوگ میرے بعد زندہ رہیں گے وہ امت میں بہت زیادہ اختلافات دیکھیں گے ۔ ایسے حالات میں میری سنت پر عمل کرنے کو لازم بنا لینا اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقے کو تھامے رکھنا اور اس پر مضبوطی سے جمے رہنا نیز دین میں پید اکی گئی نئی نئی باتوں(بدعتوں)سے بچنا کیونکہ دین میں ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہربدعت گمراہی ہے۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 24:سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم زندہ کرنے والے کو اپنے ثواب کے علاوہ ان تمام لوگوں کا ثواب بھی ملتا ہے جو اس کے بعد اس سنت پر عمل کرتے ہیں۔
Flag Counter