Maktaba Wahhabi

103 - 120
حضرت نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بانسری کی آواز سنی تو اپنی دونوں انگلیاں کانوں میں ٹھونس لیں اور راستے کی دوسری سمت کافی دور نکل گئے اور مجھ سے پوچھا ’’اے نافع!کیا کچھ سن رہے ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا ’’نہیں!‘‘ تب انہوں نے اپنی انگلیاں کانوں سے نکالیں اور فرمایا ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بانسری کی آواز سنی اور ایسے ہی کیا(جیسے میں نے اب کیا ہے)حضرت نافع نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت میں چھوٹی عمر کا لڑکا تھا۔‘‘ اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ عَنْ ہَلاَلِ بْنِ یَسَافٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ کُنَّا مَعَ سَالِمِ بْنِ عُبَیْدٍ فَعَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ أَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ فَقَالَ سَالِمٌ وَ عَلَیْکَ وَ عَلٰی اُمِّکَ ثُمَّ قَالَ بَعْدُ لَعَلَّکَ وَجَدْتَ مِمَّا قُلْتُ لَکَ قَالَ لَوَدِدْتُ أَنَّکَ لَمْ تَذْکُرْ اُمِّیْ بِخَیْرٍ وَ لاَ بِشَرٍّ قَالَ اِنَّمَا قُلْتُ لَکَ کَمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِنَّا بَیْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ أَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((وَ عَلَیْکَ وَ عَلٰی اُمِّکَ))ثُمَّ قَالَ((اِذَا عَطَسَ اَحَدُکُمْ فَلْیَحْمَدِ اللّٰہَ))قَالَ فَذَکَرَ بَعْضَ الْمَحَامِدِ((وَالْیَقُلْ لَہٗ مِنْ عِنْدَہٗ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ وَلْیَرُدَّ یَعْنِیْ عَلَیْہِمْ یَغْفِرُ اللّٰہُ لَنَا وَ لَکُمْ))رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ [1](صحیح) حضرت ہلال بن یساف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم سالم بن عبید کے پاس تھے کہ ایک آدمی نے چھینک ماری اور کہا ’’اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ‘‘ حضرت سالم رضی اللہ عنہ نے اس کے جواب میں کہا وَ عَلَیْکَ وَ عَلٰی اُمُّکَ(یعنی تجھ پر اور تیری ماں پر بھی سلام)پھر کہاجو میں نے کہا ہے شاید اس پر تجھے ناگواری محسوس ہوئی ہے۔ آدمی نے جواب میں کہا میری خواہش تھی کہ تم میری ماں کا اچھے الفاظ میں تذکرہ کرتے نہ کہ برے الفاظ سے۔ تو حضرت سالم رضی اللہ عنہ نے کہا ’’سنومیں نے یہ جواب اس لئے دیا ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی نے چھینک ماری اور اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ کہا ، تو اس کے جواب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی جواب دیا وَ عَلَیْکَ وَ عَلٰی اُمِّکَ(لہٰذا میں نے بھی ویسا ہی کہا ہے)اور پھرنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بتایا ’’جب چھینک مارو ، تو اَلْحَمْدُلِلّٰہِ کہو ۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض دیگر حمد کے کلمات کا بھی ذکر کیا او رپھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’چھینکنے والے کے پاس جو شخص موجود ہو اسے یَرْحَمُکَ اللّٰہُ کہنا چاہئے اور چھینکنے والے کو پھر یَغْفِرَاللّٰہُ لَنَا وَلَکُمْ کہنا چاہئے۔
Flag Counter