4. سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : تَبِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ رَاکِبٌ، فَجَعَلْتُ یَدِي عَلٰی قَدَمِہٖ، فَقُلْتُ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، أَقْرِئْنِي إِمَّا مِنْ سُوْرَۃِ ہُوْدٍ، وَإِمَّا مِنْ سُوْرَۃِ یُوْسُفَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَا عُقْبَۃُ بْنَ عَامِرٍ، إِنَّکَ لَنْ تَقْرَأَ سُوْرَۃً أَحَبَّ إِلَی اللّٰہِ، وَلَا أَبْلَغَ عِنْدَہٗ مِنْ أَنْ تَقْرَأَ : قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَّا تَفُوْتَکَ فِي صَلَاۃٍ، فَافْعَلْ ۔ ’’ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل رہا تھا، آپ سوار تھے۔ میں نے آپ کے قدم پر ہاتھ رکھ کر عرض کیا : اللہ کے رسول! مجھے سورت ہود اور سورت یوسف پڑھا دیں ، فرمایا : عقبہ! آپ سورت فلق سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب اور بلیغ سورت نہیں پڑھ سکیں گے، اگر آپ کے لئے ممکن ہو ہو تو نماز میں اس سورت کا اہتمام کرلیا کریں ۔‘‘ (فضائل القرآن لأبي عبید، ص 271، مسند الإمام أحمد : 4/155، سنن النّسائي : 2/122، 8/223، وسندہٗ صحیحٌ) اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (۷۹۵، ۱۸۴۲) نے ’’صحیح‘‘ اور امام حاکم رحمہ اللہ (۲/۵۶۰) نے ’’صحیح الاسناد‘‘ کہا ہے۔ 5. ایک صحابی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَالنَّاسُ |