دیا اور تجھے کسی نے جنم نہیں دیا، تیرا کوئی ہمسر نہیں ۔ ‘میں اس گواہی کے وسیلے سے دعا مانگتا ہوں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے اللہ تعالیٰ سے اسم ِاعظم کے وسیلے سے سوال کیا۔ اسم اعظم کے وسیلے سے دعا مانگی جائے، تو اللہ اسے قبول فرماتا ہے اور جب اس کے وسیلے سے کچھ مانگا جائے، تو عطا کر دیتا ہے۔‘‘ (سنن أبي داود : 1493؛ سنن التّرمذي : 3475؛ سنن ابن ماجہ : 3857؛ وسندہٗ صحیحٌ) اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ’’حسن غریب‘‘، امام ابن حبان رحمہ اللہ (۲۹۱)نے ’’صحیح‘‘ اور امام حاکم رحمہ اللہ (۱/۵۰۴) نے امام بخاری رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔ 4. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا یَّقْرَأ : قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ حَتّٰی خَتَمَہَا، فَقَالَ : وَجَبَتْ قِیْلَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ مَا وَجَبَتْ؟ قَالَ : الْجَنَّۃُ، قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : فَأَرَدْتُ أَنْ آتِیَہٗ فَأُبَشِّرَہٗ، فَآثَرْتُ الْغَدَائَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَفَرِقْتُ أَنْ یَّفُوْتَنِي الْغَدَائُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَی الرَّجُلِ فَوَجَدْتُہٗ قَدْ ذَہَبَ ۔ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سورت اِخلاص کی تلاوت کرتے سنا، اس نے سورت مکمل کر لی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : واجب ہو گئی۔ لوگوں نے |