Maktaba Wahhabi

44 - 66
میں اس کی مذمت ہے، جو اللہ کے لئے اولاد کا عقیدہ رکھتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی مثل کوئی نہیں ، لہٰذا مخلوق کا ہم مثل الوہیت کا دعویٰ کیسے کر سکتا ہے؟ یہ آیات فتنہ دجال سے محفوظ رہنے کا ثبوت فراہم کرتی ہیں ۔ ﴿إِذْ أَوَی الْفِتْیَۃُ إِلَی الْکَھْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً وَّھَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا﴾ (الْکَہْف : 10) ’’جب جوان غار میں جا رہے، تو کہنے لگے : اللہ! ہم پر رحمت نازل فرما اور ہمارے کام میں درستی (کے اسباب) مہیا کر۔‘‘ اصحاب کہف نے دور آزمائش میں صبر کا مظاہرہ کیا اور معاملات کی درستی کا سوال کیا، ان کے معاملات سدھا ر دئیے گئے، جنہیں شرک کی طرف بلایا جائے گا، یہاں ان کے لئے تعلیم ہے کہ شرک سے بچ جائیے۔ بعض راویوں سے سورت کہف کی آخری دس آیات پڑھنا منقول ہے، ان کا تعلق دجال سے یوں ہے : ﴿وَعَرَضْنَا جَھَنَّمَ﴾ (الْکَہْف : 100)’’اس روز ہم جہنم (کافروں کے سامنے) لائیں گے۔‘ اس میں دجال کے پاس موجود آگ کی تحقیر ہے۔ ﴿الَّذِیْنَ کَانَتْ أَعْیُنُھُمْ فِي غِطَائٍ عَنْ ذِکْرِي﴾ (الْکَہْف : 101) ’’جن کی آنکھیں میری یاد سے پردے میں تھیں ۔‘‘ بتایا جا رہا ہے کہ دجّال کے ہمنواؤ ں کے دلوں پر پردے ہوں گے، حالاں کہ دجّال کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ جسم سے مرکب ہے، جو ایک دن منکسر بھی ہو سکتا ہے۔ (بلکہ یقینا ہو گا) اور اِس آیت : ﴿أَنَّمَا إِلٰھُکُمْ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ﴾ (الْکَہْف : 110) ’’تمہارا معبود ایک ہی ہے۔‘‘ میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اشیاء کا خالق ہے، جبکہ خالق مخلوق نہیں ہو سکتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ دجّال گدھے پر سوار ہو گا، حالاں کہ خالق
Flag Counter