Maktaba Wahhabi

43 - 66
وَفِي الْآیَاتِ : ﴿أَنَّمَا إِلٰھُکُمْ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ﴾ (الْکَہْف : 110) وَالْمُؤَلِّفُ لِلْـأَشْیَائِ لَا یَکُوْنُ مُؤَلَّفًا، ثُمَّ ہُوَ مَحْمُوْلُ عَلٰی حِمَارٍ، وَخَالِقُ الْـأَشْیَائِ یَکُوْنِ حَامِلاً لَّہَا لَا مَحْمُولاً، ثُمَّ ہُوَ مُعِیْبٌ بِالْعَوَرِ، وَالصَّانِعُ لَا یَطْرُقُہٗ عَیْبٌ، إِلٰی غَیْرِ ذٰلِکَ مِمَّا تَتَضَمَّنَہُ تِلْکَ الْآیَاتِ مِمَّا یَدُلُّ عَلٰی کِذْبِ الدَّجَّالِ وَالْکَشْفِ عَنْ فِتْنَتِہٖ ۔ ’’دجال کا ذکر مطلق ہو تو مراد آخری زمانے میں ظاہر ہو نے والا دجا ل ہوتا ہے۔ عصمت سے مراد تحفظ ہے۔ باقی رہا سورت کہف کی پہلی دس آیات کی تخصیص کا معاملہ ۔۔۔ تو ہمارے نزدیک اس میں حکمت یہ ہے : ﴿لِیُنْذِرَ بَأْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْہُ﴾ (الْکَہْف : 2) ’’اللہ کے سخت عذاب سے ڈرائے۔‘‘ اس آیت میں دجّال کے حملوں سے محفوظ رہنے کی تسلی دینا مقصود ہے۔﴿وَیُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَھُمْ أَجْرًا حَسَنًا، مَاکِثِیْنَ فِیْہِ أَبَدًا﴾ (الْکَہْف : 2۔3) ’’نیک عمل کرنے والے اہل ایمان کوخوش خبری دیجئے کہ ان کے لئے پر کیف اجر وثواب ہے، وہ ہمیشہ اس اجر کے حق دار رہیں گے۔‘‘ اس آیت میں دجّال کے فتنوں سے صبر کی تلقین ہے، فتنوں سے مراد وہ سزائیں یا عطائیں ہیں ، جو دجال انسانوں کے ساتھ روا رکھے گا۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان : ﴿وَیُنْذِرَ الَّذِینَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا﴾ (الْکَہْف : 4) ’’جو کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنا لیا انہیں بھی ڈرائیں ۔‘‘ اور : ﴿کَبُرَتْ کَلِمَۃً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاھِھِمْ﴾ (الْکَہْف : 5) ’’ بڑی بات ہے جو اُن کے منہ سے نکلتی ہے۔‘‘
Flag Counter