امیہ بن خلف اس کا والد خلف بن وہب بن حذافہ ان بہادر سردارں میں سے ایک تھا جو زندگی کی مٹھاس اور کرواہٹ کو پہچانتے تھے۔ اس نے اپنی ساری زندگی جدوجہد اورمحنت مزدوری میں گزار دی، وہ اپنی تجارت کا مال و اسباب لے کر ثروت و مال داری تلاش کرنے کے لیے زمین کے اطراف کا سفر کرتا تھا۔ یہاں تک کہ یہ قریش میں نہایت مالدار اور نفع بخش تجارت کرنے والا بن گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بہت سے بیٹوں سے نوازا تھا، اس نے انھیں اپنے ساتھ تجارت میں شریک کر لیا اور ان کے لیے مختلف کام اور طریقے مقرر کر کے ذمہ داریاں بانٹ دیں اور ان کے دلوں میں بخل اور مال جمع کرنے کی حرص پیدا کر دی۔ جب اس کی عمر گزر گئی اور بڑھاپے نے اسے آ لیا اور وہ زمین میں دور دراز کے سفر کرنے سے عاجزآگیا تو وہ مکہ کے بتوں کا مجاور بن گیا، وہ بتوں کا خوب خیال رکھتا، ٹوٹے ہوئے بتوں کی مرمت کرتا اور جو بت گر جاتا اسے اس کی جگہ پر رکھتا اور ان کا میل کچیل صاف کیا کرتا تھا۔ پھر وہ حاجیوں کے قافلوں کا انتظار کرتا رہتا تھا جو کعبہ فدیہ لے کر آتے تھے۔ وہ اپنے اموال اور نذرانے بتوں کے سامنے پیش کرتے |