خلاصہ کلام کعب بن اشرف وہ یہودی النسل آدمی ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کے خلاف اپنے لشکر تیار کیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگ کی دعوت دی۔ ان کی یہ سیاہ تاریخ ان کی فطرت کی خباثت اور ان کے دلوں کے بغض و کینہ پر دلالت کرتی ہے۔ انھوں نے آسمانی کتابوں میں تحریف کی، اللہ کے بیٹے اور اس کے پسندیدہ لوگ ہونے کا دعویٰ کیا۔ اللہ کے متعلق وہ کچھ کہا جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے کوئی فرمان جاری کیا نہ ایسی کوئی وحی نازل ہوئی۔ ان بد بختوں نے اللہ کو ایک بشر تصور کیا جو کبھی غلطی کرتا ہے[1] پھر اسے صحیح کرتا ہے۔ وہ اپنی غلطیوں پر عورتوں کی طرح روتا ہے اور رخساروں پر طمانچے مارتا ہے۔ یہود کے علماء کی رائے معلوم کرنے کے لیے ان کی طرف رجوع کرتا ہے اور ان کے افکار سے مانوس ہوتا ہے۔ یہی بات رابی مناحم کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو جب آسمانوں میں کوئی مشکل مسئلہ پیش آجاتا ہے تو وہ زمین پر یہودی علماء سے مشورہ کرنے کے لیے آتا ہے۔، یعنی ان کا خدا وہ کرتا ہے جو یہ لوگ کہتے ہیں۔ کیا یہ وہ اللہ ہے جو ہر شرک سے پاک ہے، بلند و بالا ہے، شان والا ہے۔ جس نے آسمانوں، زمینوں، روشنیوں اور تاریکیوں کو پیدا کیا۔ جس نے زندگی ، موت، مرنے |