نزول آیات کے اسباب پہلا قول امام مسلم نے اپنی صحیح میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ جب یہ آیت﴿ وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ﴾ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا، عام و خاص سبھی جمع ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام قبیلوں کو الگ الگ مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ’’اے کعب بن لؤی کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ۔ اے بنی مرہ بن کعب! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ۔ اے بنی عبد شمس! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ۔ اے بنو ہاشم! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ۔ اے بنی عبدالمطلب! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ۔ اے میری پیاری بیٹی فاطمہ! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ، بے شک میرے اختیار میں تمھیں آگ سے بچانے کے لیے صرف یہ ہے کہ تم پر رحم کھاؤں۔ میں تمھیں اللہ کے معاملے میں کوئی نفع نہیں دے سکتا۔‘‘ [1] دوسرا قول سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب یہ آیت:﴿ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ |