Maktaba Wahhabi

519 - 535
کسی کو ذبح کرنا دکھایا جائے تو اس کی سب سے قریب ترین تاویل یہ ہے کہ اس کو خدا کی نذر اور اس کے گھر کا خادم بنا دیا جائے۔یہود کے یہاں معبد کے جو رسوم تھے ان کی رو سے معبد کے خدام بڑی حد تک قربانی کے جانوروں کے مشابہ خیال کیے جاتے تھے۔چنانچہ یہی وجہ ہے کہ ان پر قربانی کے بعد مراسم ادا بھی کیے جاتے تھے،جیسا کہ گنتی(8:10۔16)میں ہے: پھر لاویوں کو خداوند کے آگے لانا،تب بنی اسرائیل اپنے ہاتھ لاویوں پر رکھیں۔اور ہارون کو بنی اسرائیل کی طرف سے ہلانے کی قربانی کے لیے خداوند کے حضور گذرانے تاکہ وہ خداوند کی خدمت کرنے پر رہیں۔پھر لاوی اپنے اپنے ہاتھ بچھڑوں کے سروں پر رکھیں اور تو ایک کو خطا کی قربانی اور دوسرے کو سوختنی کی قربانی کے لیے خداوند کے حضور گذراننا تا کہ لاویوں کے واسطے کفارہ دیا جائے۔پھر تو لاویوں کو ہارون اور اس کے بیٹوں کے آگے کھڑا کرنا اور ان کو ہلانے کی قربانی کے لیے خداوند کے حضور گذراننا۔یوں تو لاویوں کو بنی اسرائیل سے الگ کرنا اور لاوی میرے ہی ٹھہریں گے۔اس کے بعد لاوی خیمہ اجتماع کی خدمت کے لیے اندر آیا کریں سو تو ان کو پاک کر اور ہلانے کی قربانی ان کے کو گذران۔اس لیے کہ وہ سب کے سب بنی اسرائیل میں مجھے بالکل دے دیے گئے ہیں کیونکہ میں نے ان ہی کو ان سبھوں کے بدلہ جو اسرائیلیوں میں پہلوٹھی کے بچے ہیں،اپنے واسطے لے لیا ہے۔‘‘ [1] ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’حضرت اسمٰعیل خداوند کی نذر تھے اوریہی قربانی کی حقیقت ہے ...انسان کو قربان کر نے کے معنی در حقیقت اس کو اللہ عزو جل کی نذر کر دینا اور اس کے گھر کا خادم بنا دینا ہے۔‘‘[2] اس واقعے سے متعلّق آیات کی تاویل میں بھی درحقیقت مولانا کی معجزات کے انکار کی ذہنیت کار فرما ہے۔مولانا کا یہ فلسفہ درج ذیل وجوہات کی وجہ سے قرآن کی صریح نصوص کے خلاف ہے: 1۔ مولانا یہ تو مانتے ہیں کہ سیدنا ابراہیم نے خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کرتے دیکھا ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ یہاں خواب کی تعبیر ہو گی اور خواب کی تعبیر یہ ہے کہ اپنے بیٹے کو خدا کے گھر کی خدمت کے لیے وقف کر دیا جائے۔حالانکہ قرآن کریم نے کہا ہے کہ حضرت ابراہیم نے اپنے خواب کو سچ کر دیا،نہ کہ اس کی تعبیر۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَنَادَيْنَاهُ أَنْ يَاإِبْرَاهِيمُ()قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا[3] کہ ہم نے پکارا اے ابراہیم!تحقیق آپ نے اپنا خواب سچ کر دکھایا۔ لہٰذامولانا فراہی رحمہ اللہ نے سیدنا ابراہیم کی خواب کی جو تعبیر بیان کی ہے وہ قرآن کے الفاظ کے خلاف ہے۔ 2۔ قرآن نے اس قربانی کو ایک بہت بڑی آزمائش قرار دیا ہے اور یہ آزمائش اسی صورت بنتی ہے جبکہ اس سے مراد حقیقی ذبح ہو۔خدا کے گھر کی خدمت کے لیے وقف کرنے کو ایک بہت بڑی آزمائش قرار دینا عقل و منطق سے بالاترہے۔بائبل کے بیان کے
Flag Counter