Maktaba Wahhabi

518 - 535
کہ اور جب ابراہیم کو ان کے ربّ نے چند باتوں میں آزمایا تو انہوں نے ان کو پورا کر دیا۔تو اللہ نے فرمایا:بلاشبہ میں تمہیں لوگوں کا اِمام بنانے والا ہوں۔ سیدنا ابراہیم کی ان کڑی آزمائشوں میں سے ایک آزمائش اللہ عزو جل کی طرف سے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم بھی تھا۔الله تعالىٰ سورۂ صافات میں فرماتے ہیں: ﴿وَقَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَى رَبِّي سَيَهْدِينِ()رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ()فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ()فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَابُنَيَّ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرَى قَالَ يَاأَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللّٰهُ مِنَ الصَّابِرِينَ()فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ()وَنَادَيْنَاهُ أَنْ يَاإِبْرَاهِيمُ()قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ()إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ()وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ()وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ()سَلَامٌ عَلَى إِبْرَاهِيمَ()كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ()إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ[1] کہ(سیدنا ابراہیم نے کہا کہ)میں تو ہجرت کرکے اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں۔اے میرے رب!مجھے نیک اولاد عطا فرما۔پس ہم نے ابراہیم کو ایک بردبار لڑکے کی خوشخبری دی۔پس جب وہ لڑکا دوڑنے کی عمر کو پہنچا تو ابراہیم نے کہا:اے میرے بچے !بلاشبہ میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تجھے ذبح کر رہا ہوں۔پس تودیکھ تیری(اس مسئلے میں)کیا رائے ہے ؟ اسمعیل نے کہا:اے میرے ابا جان!جو آپ کو حکم دیا جا رہا ہے،وہ کریں۔عنقریب آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔پس جب ان دونوں نے سر جھکا دیا اور ابراہیم نے اسمعیل کو پیشانی کے بل لٹایا۔اور ہم نے آواز لگائی:اے ابراہیم!آپ نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ہے۔بلاشبہ ہم اس طرح احسان کرنے والوں کو جزا دیتے ہیں۔بلاشبہ یہ ایک بہت بڑی آزمائش تھی اور ہم نے اسمعیل کے بدلے میں ایک بڑی قربانی دی۔اور ہم نے بعد میں آنے والی نسلوں میں ان کا ذکر خیر چھوڑا۔ابراہیم پر سلامتی ہو۔ہم نیکو کاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔بے شک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھے۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ یہود کے ردّ میں اس بات پر تو بہت زور دیتے ہیں کہ ذبیح سیدنا اسمعیل تھے لیکن ذبح کے متعلّق ان کا موقف یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم کا یہ خواب حقیقی نہیں بلکہ تمثیلی تھا،جس سے اصل مقصود اسمٰعیل کو ذبح کرنا نہیں بلکہ اللہ کی نذر اور بیت اللہ کی خدمت کیلئے وقف کرنا تھا کیونکہ اللہ کسی کو اپنا بیٹا ذبح کرنے کا حکم نہیں دے سکتے۔لیکن سیدنا ابراہیم سے یہ اجتہادی غلطی ہوئی اور انہوں نے بعینہٖ اس خواب کو پورا کرنا چاہا اور اگر بالفرض یہ تسلیم کر لیا جائے کہ یہ خواب حقیقی تھا تو لا محالہ یہ ماننا پڑے گا کہ اللہ عزو جل نے اپنا یہ حکم عمل سے پہلے ہی منسوخ کر دیا۔[2] مولانا اپنے اس فلسفے کی بنیاد بائبل کی تفصیلات کو بناتے ہیں۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’ شريعت خداوندی کے عام مزاج سے یہ بات بہت بعید ہے کہ اللہ عزو جل اپنے کسی بندہ کو صریح الفاظ میں اس بات کا حکم دے دے کہ وہ اپنے پیٹے ذبح کر ڈالے۔البتہ خواب میں یہ بات دکھائی جا سکتی ہے۔کیونکہ خواب تعبیر کی چیز ہوتی ہے۔اگر خواب میں
Flag Counter