Maktaba Wahhabi

509 - 535
کہ ارشاد باری:﴿وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِنْ سِجِّيلٍ﴾میں اللہ عزو جل نے پتھروں کو بارش قرار دیا ہے کیونکہ یہ آسمان سے نازل ہوئے تھے۔ یہ بات واضح رہے کہ مطر کی حقیقت میں دو باتیں بیان ہوئی ہیں،ایک پانی کا نزول اور دوسرا اونچائی سے نزول یعنی آسمان یا بادل وغیرہ سے۔قرآن کریم نے اس حقیقت کے ایک حصے میں مجاز مراد لیا ہے یعنی پانی کی بجائے پتھروں کی بارش مراد لی ہے اور اس مجازی معنیٰ کے مراد لینے کا قرینہ بھی بہت واضح ہے جو ہم اوپر بیان کر چکے ہیں جبکہ اس لفظ کی حقیقت کا دوسرا جز یعنی آسمان سے نزول اپنی حقیقت پر قائم ہے اور بغیر کسی دلیل کے اس کی تاویل کرنا جائز نہیں ہے۔ قرآن کریم نے لفظِ ’مطر‘ کو فعل اور مفعول مطلق دونوں کے ساتھ استعمال کر کے اس کے آسمان سے نازل ہونے کے معنیٰ میں مزید تاکید پیدا کر دی ہے جس کی وجہ سے اس لفظ میں مزید کسی تاویل کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ اللہ عزو جل کا ارشاد ہے: ﴿وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ مَطَرًا فَسَاءَ مَطَرُ الْمُنْذَرِينَ[1] کہ ہم نے ان پر بارش برسائی،بارش برسانا۔پس ڈرائے گئے لوگوں کی بارش بہت ہی بُری تھی۔ اس آیتِ مبارکہ میں قرآن کریم نے ایک ہی بات کو بیان کرنے کے لیے تین دفعہ لفظِ ’مطر‘ استعمال کیا ہے اور تعجب کی بات تو یہ ہے کہ اس کے بعد بھی مولانا فراہی رحمہ اللہ کے نزدیک اس لفظ میں ہوا کے معنی کی تاویل کی گنجائش باقی رہتی ہے اور اس سے مراد آسمان سے نازل شدہ بارش نہیں ہے۔ ایک اور جگہ اللہ عزو جل کا ارشاد ہے: ﴿فَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِنْ سِجِّيلٍ مَنْضُودٍ()مُسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ وَمَا هِيَ مِنَ الظَّالِمِينَ بِبَعِيدٍ[2] کہ پس جب ہمارا حکم آگیا،ہم نے ان بستیوں کے نیچے والے حصے کو اوپر والا بنا دیا اور ہم نے ان پرپے در پے کنکریلے پتھر برسائے،جو تیرے رب کی طرف سے نشان دار تھے اور ان ظالموں سے کچھ بھی دور نہ تھے۔ اس آیتِ مبارکہ میں بھی اس بات کے واضح قرائن موجود ہیں کہ یہ بارش آسمان سے ہی ہوئی تھی۔’مطر‘کے ساتھ ’على‘ کا صلہ ہے جو اوپر کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے۔اسی طرح﴿مُسَوَّمَةً﴾کا لفظ بھی قرآن نے استعمال کیا ہے جس کا معنیٰ یہ ہے کہ ہر پتھر پر یہ نشان یا علامت موجود تھی کہ اس نے کس کو جا کر لگنا ہے ؟ قرآن کے ان الفاظ کے معانی اس صورت میں زیادہ بہتر طور پر سمجھ آتے ہیں جب یہ معنی و مفہوم مراد لیا جائے کہ قومِ لوط پر آسمان سے پتھروں کی بارش ہوئی تھی اور ہر پتھر اس شخص کو ہی جا کر لگتا تھا
Flag Counter