ہیں جو روایت اور درایت دونوں لحاظ سے نہایت ضعیف ہوتی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ مولانا فراہی رحمہ اللہ شان نزول کے سلسلہ میں مروی روایات کو کوئی اہمیت نہیں دیتے بلکہ انہیں وہ ’سلف کے قیاسات‘ قرار دیتے ہیں:
"أن الرّوايات اختلفت وتلوّنت كما تلوّن في أثوابها الغول لما توهّموا قياسات السّلف في مصداق الآيات أخباراً منهم. ثم دخلت في دسائس الملحدين فباضت وأفرخت" [1]
کہ چونکہ آیت کے مصداق کے بارے میں سلف کے قیاسات کو لوگ بالعموم خبر و روایت کی حیثیت دے دیتے ہیں،اس وجہ سے اتنی مختلف اور متضاد روایات جمع ہوجاتی ہیں کہ ان کے انبار میں اصل حقیقت بالکل کھو جاتی ہے،پھر مزید ستم یہ ہوتا ہے کہ اس انبار میں ملحدین کے وساوس بھی شامل ہوکرانڈے بچے دے دیتے ہیں۔
شان نزول سے متعلّق تفسیری روایات کو نظرانداز کرنے کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
1۔ سيده عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں شہد پیتے تھے،لہٰذا وہاں کچھ زیادہ دیر تک بیٹھتے تھے،پس میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا نے آپس میں طے کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی آپ آئیں وہ آپ سے یہ کہے کہ کیا آ پ نے مغافیر کھایا ہے؟ آپ کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لَاوَلَكِنِّي كُنْتُ أَشْرَبُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَلَنْ أَعُودَ لَهُ،وَقَدْ حَلَفْتُ فَلَا تُخْبِرِي بِذٰلِكِ أَحَدًا))کہ نہیں،بلکہ میں تو تو زینب بنت جحش کے ہاں شہد پیتا تھا،میں آئندہ اسے استعمال نہیں کروں گا،میں نے قسم اٹھالی ہے،تم اس بارے میں کسی کو خبر نہ کرنا۔[2]
مولانا فراہی روایات کا اتنا حصہ تو قبول کرلیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہد نوش کرنا ترک کردیا تھا،مگر بقیہ حصّہ نظر انداز کرتے ہوئے اس کاسبب صرف یہ بتاتے ہیں کہ آپ کی بعض ازواج کو شہد نامرغوب تھا،اس لئے آپ نے ان کی خوشی کیلئے اسے ترک کردیا تھا،فرماتے ہیں:
"من ضعف النّساء وشدّة إحساسهن أنّهن ربّما يُكرِهن بعض الأطعمة. فقد عافت بعض أمهات المؤمنين عن بعض الطّيبات،ولا بأس أن يكون عسلًا كما رُوي. وبعض أقسام العسل كريه الرّائحة ومرّ الطعم. وكان النّبي صلی اللّٰه علیہ وسلم يُحبّ العسل،ولكن إذ علم من بعض أزواجه الكراهة تركه." [3]
کہ عورتیں اپنے ضعف اور ذکاوتِ حس کی وجہ سے،اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بعض کھانے کی چیزیں ناپسند کرتی ہیں۔یہ عام نسوانی فطرت اُمہات المؤمنین میں بھی موجود تھی۔ان میں سے کسی کسی کو بعض چیزیں طبعاً نامرغوب تھیں۔ہوسکتا ہے کہ کسی کو شہد
|