کیا۔اور دُعائے قنوت میں ہے:((نَشْكُرُكَ وَلَا نَكْفُرُكَ))کہ ہم آپ کا شکر ادا کرتے ہیں،نا شکری نہیں کرتے۔
5۔ المنّ:بنی اسرائیل کے مصر سے نکلنے کے بعد انہیں اللہ عزو جل نے جن غذاؤں سے نوازا تھا ان میں سے ایک ’من‘ ہے۔قرآن کریم میں متعدّد مقامات پر اس کا تذکرہ کیا گیا ہے۔اس لفظ کی تشریح میں مولانا فراہی رحمہ اللہ نے لکھا ہےکہ یہ لفظ اہلِ کتاب سے ماخوذ ہے،عربوں کے ہاں یہ معروف تھا۔استشہاد میں اعشیٰ میمون کا شعر پیش کیا ہے۔پھر ’کتاب خروج‘ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس لفظ کا اشتقاق اہلِ کتاب کو بھی معلوم نہ تھا۔غالب گمان یہ ہے کہ اسے ’من‘ اس لئے کہتے ہیں کیونکہ وہ انہیں ان کے رب کی طرف سے بطور احسان ملا تھا۔پھر لکھتے ہیں:
ويؤيده ما جاء في الحديث عن النّبي صلی اللّٰه علیہ وسلم أنه قال:((الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنّ))أي كلمة 'المنّ' يشتمل كل ما منّ اللّٰه به مما تخرجه الأرض القفز للناس. [1]
کہ اس کی تائید حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنّ))یعنی لفظِ ’من‘ کا اطلاق ان تمام چیزوں پرہوتا ہے جولوگوں کو بیابانی زمین سے بطور احسانِ الٰہی حاصل ہوتی ہیں۔
6۔ ید:سورہ ابی لہب کی پہلی آیت ہے:﴿تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ﴾[2] اس میں 'يدين' سے کیا مراد ہے؟ اس سلسلہ میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں۔مولانا فراہی رحمہ اللہ اس سے اعوان و انصار مراد لیتے ہیں اور استدلال میں ایک حدیث پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
فإن أولعت بالإشارات كفاك ذلك تأويلا لليدين. فإن العرب تسمّي الأعوان يدا،مثلًا قول النّبي صلی اللّٰه علیہ وسلم:((وَهُمْ يَدٌ عَلَىٰ مَنْ سِوَاهُمْ)). وأما يد العلم والعمل كما قيل،فبعيد من جهة اللّسان. وإنّما هو تفسير بالرّأي المحض. [3]
کہ اگر اشارات فہمِ حقیقت کے لئے کافی ہیں تو 'یدین' سے اعوان و انصار کومراد لینا نہایت واضح بات ہے،کیونکہ عرب اعوان و انصار کو ’ید‘ کہتے ہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((وَهُمْ يَدٌ عَلَىٰ مَنْ سِوَاهُمْ))کہ وہ غیروں کے بالمقابل ایک دوسرے کے ساتھی ہیں۔باقی رہا اس سےعلم وعمل کے ہاتھ مراد لینا،جیسا کہ بعض لوگوں نے کہا ہے،تو میرے نزدیک یہ بالکل لغت کے خلاف اور محض تفسیر بالرائے ہے۔
7۔ صغو:سورۂ تحریم میں ہے:﴿إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللّٰهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا﴾[4]عام مفسرین نے﴿صَغَتْ قُلُوبُكُمَا﴾سے مراد’دل ٹیڑھے ہونا‘ لیا ہے اور آیت کاترجمہ یا تشریح اس طرح کی ہے کہ اگر تم دونوں اللہ کی طرف رجوع کرتی ہو تو یہی
|