کتابِ الٰہی پر اضافہ معلوم ہوتا ہے ان کی تردید کی ہے۔ان پانچ قسموں میں سے تین واقعی اور دو فرضی ہیں۔
یہ قسمیں حسبِ ذیل ہیں:
1۔ وہ احکام جو کتابِ الٰہی کے ظاہر اور نص کے مطابق نہیں،لیکن ان کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحت فرمائی ہے کہ وہ کتاب اللہ سے مستنبط ہیں،یہ حضور اَکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرضِ تبیین کے مطابق ہیں۔ان احکام میں اصل وفرع پر غور کرکے ان کے استنباط کا پہلو معلوم کرنا دشوار نہیں ہوتا۔
2۔ وہ احکام جن کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اگرچہ قرآن سے مستنبط ہونے کی صراحت نہیں فرمائی،لیکن کلام کی دلالتیں جاننے والوں پر ان کی قرآن سے وجۂ استنباط ظاہر ہے۔اگر وجوہِ استنباط ہم پر واضح ہو جائیں تو اُصول یہ ہوگا کہ ہم کتاب اللہ کو اصل اور سنت کو اس کی فرع دیں گے۔
3۔ وہ احکام جن کے متعلّق قرآن کی کوئی نص وارد نہیں،البتہ وہ اس اضافہ کا متحمل ہے۔ایسے احکام میں ہم ’سنّت‘ کو مستقل اصل قرار دیں گے،کیونکہ ہمیں اطاعتِ رسول کا حکم دیا گیا ہے اور رسول کا حکم یکساں طور پر پُر از حکمت ہوتا ہے خواہ وہ کتاب اللہ کی بنیاد پر ہو یا اس نور وحکمت کے مطابق ہو جس سے خدا نے آپ کا سینہ بھر دیا تھا۔
4۔ وہ احکام جو کتاب اللہ سے زائد ہیں اور کتاب ان کی متحمل نہیں۔
5۔ وہ احکام جو قرآن کے مخالف ہیں۔یہ آخری دونوں قسمیں فرضی ہیں جن کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں،کیونکہ ان سے قرآن کا جلی یا خفی نسخ لازم آتا ہے۔
اِحكام الاصول میں مولانا فراہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
"اعلم أن أحكام الرّسول من حيث نسبتها بالكتاب على ثلاث أقسام موجودة وقسمين مفروضين،ونذكر هنا جميع الأحكام الخمسة،وننظر فيها لتستبين دعوانا:فالقسم الأوّل ما صرّح فيه الرّسول بأنّه حكم بالكتاب،ولم يكن الحكم بظاهر الكتاب ونصّه،فقد علمنا أنه كان يستنبط منه،وقد أمره اللّٰه أن يبيّن للناس ما نزل إليهم كما مرّ،ومعرفة وجه الاستنباط لا يصعب بعد العلم بالأصل والفرع. والقسم الثاني من الأحكام ما لم يصرّح فيه بذلك،ولكن وجه الاستنباط من الكتاب ظاهر على العارف بدلالات الكلام،فالحكم يكون مأخوذًا من الكتاب أقرب إلى الصّواب. فإن اللّٰه تعالى أمره بالحكم بما أراه اللّٰه من نصّ الكتاب أو غامضه،قال تعالى:﴿إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّٰهُ﴾ومن هذا القسم ما خفي فيه وجه الاستنباط ولكنّه يهتدي إليه بالتأمّل. والقسم الثالث ما لا نجد في الكتاب،ولكن الزّيادة به محتملة،فجعلنا السّنة فيه أصلا مستقلًا،فإن اللّٰه تعالى أمرنا عمومًا بإطاعة الرّسول وأمر الرّسول بالحكم بما يريه اللّٰه تعالى سواء كان بالكتاب أو بالتّوراة والحكمة التي ملأه اللّٰه بها قلبه. أما القسم الرّابع وهو ما يزيد على الكتاب من الأحكام التي لا يحتملها الكتاب.
|