Maktaba Wahhabi

436 - 535
وكذلك القسم الخامس الّذي هو مخالف لما في الكتاب." [1] قرآن کریم کے تعلّق سے احکامِ نبوی کی پانچ قسمیں ہیں۔تین حقیقی طور پر پائی جاتی ہیں،جب کہ بقیہ دو قسمیں فرض کر لی گئی ہیں۔یہاں ہم پانچوں قسمیں بیان کریں گے اور ان میں غور کریں گے،تاکہ ہمارا دعویٰ واضح ہو سکے۔ پہلی قسم ان احکام کی ہے جو کتابِ الٰہی کے ظاہر اور نص کے مطابق نہیں ہیں،لیکن ان کے بارے میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحت فرمائی ہے کہ وہ کتابِ الٰہی سے مستنبط ہیں۔اس لئے کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن سے استنباط فرماتے تھے اور جیسا کہ گزرا،اللہ نے آپ کو حکم دیا تھا کہ لوگوں طرف جو کچھ نازل کیا جا رہا ہے اس کی تشریح وتبیین کریں۔اصل اور فرع کو سمجھ لینے کے بعد وجۂ استنباط کا جننا کچھ دشوار نہیں رہتا۔ دوسری قسم ان احکام کی ہے جن کے بارے میں اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن سے مستنبط ہونے کی صراحت نہیں فرمائی ہے،لیکن کلام کی دلالتیں جاننے والوں پر ان کا قرآن سے وجۂ استنباط ظاہر ہے۔حکمِ نبوی کا قرآن سے مستنبط وماخوذ ہونا زیادہ قرین صواب ہے،اس لیے کہ اللہ عزو جل نے آپ کو حکم دیا تھا کہ قرآن کی منصوص اور غامض آیتوں سے وہ انہیں جن معانی کا فہم عطا فرمائے،انکے ذریعہ فیصلہ کریں۔ارشاد ہے:﴿إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّٰهُ﴾اس قسم میں بعض ایسے احکام ہیں جن میں وجۂ استنباط مخفی رہتی ہے،لیکن غور کرنے سے معلوم کی جا سکتی ہے۔ تیسری قسم میں وہ احکام داخل ہیں جو کتابِ الٰہی میں موجود نہیں ہیں،لیکن ان کے ذریعہ کتاب پر اضافہ کیا جا سکتا ہے۔اس ذیل میں ہم نے سنّت کو مستقل اصل قرار دیا ہے،اس لئے کہ اللہ عزو جل نے بغیر کسی تخصیص کے رسول کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔اور رسول کو حکم دیا ہے کہ وہ جو فہم عطا فرمائے اس کے مطالق فیصلہ کرین،خواہ یہ قرآن کے ذریعہ ہو یا اس نور اور حکمت کے ذریعہ جس سے اللہ عزو جل نے آپ کے دل کو معمور کر دیا تھا۔ چوتھی قسم ان احکام کی ہے جن سے قرآن پر اضافہ ہوتا ہے،لیکن قرآن ان اضافوں کا متحمل نہیں۔ پانچویں قسم ان احکام کی ہے،جو قرآن سے متعارض ہوں۔ پھر سنت کی ان مؤخر الذّکر دونوں قسموں پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "العلماء متّفقون على أنّ الزيادة على الكتاب لا يُصار إليها إلا عند تعذّر الاستنباط،لا سيما الزّيادة التي تشبه النّسخ. والمصير إلى النّسخ أشدّ منه،وإنما قالت به العلماء فرارًا من الإنكار بقول الرّسول صلی اللّٰه علیہ وسلم،فذهب الإمام الشافعي رحمه اللّٰه إلى تجويز الزّيادة على الكتاب وتوسيع معنى البيان حتى يشمل النّاسخ وهو يتحاشى عن أن يسمّيه باسم النّاسخ فيسمّيه بيانًا،وذهب الأحناف إلى تجويز نسخ الكتاب بالسنة،ومع ذلك لو أمكنهم استنباط هذه السّنة من القرآن لأخذوا به." [2] کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ایسے احکام کو،جن سے قرآن پر اضافہ ہوتا ہے،اسی وقت قبول کیاجائے گا جب قرآن سے ان کا استنباط کرنا دُشوار ہو،خاص طور پر ایسے اضافے کو جو نسخ سے مشابہ ہو،اس لئے کہ نسخ سے مشابہت نسخ سے زیادہ شدید ہے۔علماء
Flag Counter