اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قرآن کی اپنے معانی پر قطعیت کیسے متعیّن و معلوم ہو گی تو اس کا انہوں نے یہ جواب دیا ہے کہ اس کا تعین لغت اور کلام کے کئی ایک اصولوں سے ہو گا جن میں سے اہم تر اُصول نظمِ قرآنی ہے۔یعنی نظم سے اس بات کا تعین ہو گا کہ قرآن کے ایک لفظ میں موجود مختلف معانی کے احتمالات میں سے صرف ایک معنی ہی مراد لیا جا سکتا ہے۔قرآن کا نظم ایک لفظ میں موجود مختلف معانی مراد لینے کے احتمالات کو ختم کر دیتا ہے۔
مولانا فراہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
"اللفظ يسع نطاقه أو يضيق كمًّا وكيفًا وزمانًا،ويعرف المراد بنظمه. " [1]
کہ ایک لفظ کا مفہوم اپنی مقدار،کیفیت اورطول زبان کے لحاظ سے کم و بیش ہوتا ہے۔نظم کلام ہی اصل مراد کا تعین کرتا ہے۔
مولانا عنایت اللہ سبحانی اس حوالے سے مولانا کے موقف کو واضح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’امام فراہی کے سامنے چونکہ تفسیر القرآن بالقرآن کا یہ وسیع اور معیاری تصور ہمیشہ واضح رہا اس لئے انہوں نے یہ اعلان کیا کہ پورا قرآن قطعی الدلالۃ ہے۔اور اگر اس کی آیات پر سیاق وسباق اور نظم کلام کی روشنی میں غور کیا جائے تو تمام شبہات واحتمالات کے بادل چھٹ جاتے ہیں اور ہر آیت کا صحیح مفہوم آفتاب کی طرح روشن ہو کر سامنے آجاتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کسی آیت کی صحیح تاویل کوئی ایک ہی ہوسکتی ہے،ایک سے زائد نہیں ہو سکتی۔اور اس ایک صحیح تر تاویل تک رسائی اسی وقت ممکن ہے جب کہ نظم کلام کا سر رشتہ ہاتھ میں ہو اور اس آیت کو سیاق وسباق اور اس کے ماحول کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کی جائے۔دوسرے لفظوں میں تفسیر القرآن بالقرآن کے زرّیں اصول کو مضبوطی سے اختیار کیا جائے،اسے ہمیشہ پیش نظر رکھا جائے اور صحیح معنوں میں اس کی تطبیق کی جائے۔‘‘[2]
قرآن كي نص میں ایک سے زیادہ معانی کے احتمال کو ختم کرنے کے اصولوں کو مولانا فراہی رحمہ اللہ ’ترجیحی اصول‘ کا نام دیتے ہیں۔یہ کل پانچ اُصول ہیں۔مولانا فراہی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
"الأصول ثلاثة،أصول أوّليّة وأصول مرجّحة وأصول كاذبة ... الأصول المرجّحة:يتمسك بها إذا احتمل الكلام معاني مختلفة. فإذا أعملنا الأصول المرجّحة أخذنا ما هو الرّاجح وتركنا المرجوح. " [3]
کہ(تفسیر قرآن کے)تین اُصول ہیں:بنیادی اُصول،ترجیحی اُصول،غلط اور جھوٹے اُصول۔... ترجیحی اُصول سے تمسک اسی وقت کیا جائے گا جب کلام میں مختلف معانی کا احتمال ہو۔جب ہم ترجیحی اصول کو لاگو کریں گے تو راجح معنی اختیار کریں گے اور مرجوح معنی کو ترک کر دیں گے۔
1۔ مختلف احتمالی معانی میں سے ایک کی تعیین کے اصولوں میں سے پہلے اصول کو فراہی صاحب نے نظم کا نام دیا ہے،فرماتے ہیں:
|