Maktaba Wahhabi

375 - 535
جَنَبَ وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ))کے سلسلے میں کوئی ذکر پاتے ہو؟ کیا تم نے نہیں سنا ہے کہ اللہ عزو جل نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے:﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا﴾پھر سیدنا عمران نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت ساری چیزوں کو سیکھا ہے جس کا تمہیں کوئی علم نہیں۔‘‘[1] امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ اس واقعہ کا تذکرہ کرنے کے بعد مزید فرماتے ہیں کہ سیدنا عمران بن حصین(52ھ)کی یہ گفتگو سن کر اس شخص نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا:أحییتني أحياك اللّٰه کہ آپ نے(یہ بصیرت افروز بات کہہ کر)مجھے حیاتِ نو عطا کی ہے،اللہ عزو جل آپ کو حیاتِ دراز عطا فرمائے۔[2] امام طحاوی رحمہ اللہ(321ھ)فرماتے ہیں: ’’دینی اُصول کے سلسلہ میں وہ شخص کیسے کچھ کہہ سکتا ہے جس نے دین کو کتاب و سنت کی بجائے لوگوں کے اقوال سے سیکھا ہو؟ اگر یہ شخص یہ گمان کرے کہ وہ دین کتاب اللہ سے لے رہا ہے اور وہ اس کی تفسیر،حدیثِ رسول اللہ سے نہیں لیتا اور نہ اس پر غور کرتا ہے اور نہ بسندِ صحیح ہم تک پہنچنے والے صحابہ و تابعین کے اقوال پر نظر رکھتا ہے(وه جان لے کہ)ان راویوں نے ہم تک صرف الفاظِ قرآن نہیں پہنچایا بلکہ اس کے معانی و مطالب کو بھی پہنچایا ہے۔وہ لوگ قرآن کو بچوں کی طرح نہیں سیکھتے تھے بلکہ اس کے مفہوم کو بھی سمجھتے تھے۔اگر کوئی شخص ان کا راستہ اختیار نہ کرے تو پھر اپنی رائے سے ہی بولے گا،اور جو اپنی رائے سے بولے اور اپنے گمان کو ہی دین سمجھے اور دین کو قرآن و سنت سے نہ سیکھے وہ گنہگار ہے،خواہ اس کی بات درست ہی ہو۔اور جو دین کو کتاب اللہ اور سنتِ رسول الله سے سیکھے،اگر وہ غلطی بھی کرے تو ماجور ہو گا اور اگر صواب کو پالے تو دوہرا اَجر پائے گا۔‘‘[3] مولانا فراہی رحمہ اللہ اپنی غیر مطبوع کتاب ’احکام الاصول‘ میں لکھتے ہیں: ’’سلف اور ائمہ نے اپنے مذہب کی صحت کی بدولت کتاب اور سنت[4] دونوں کو مضبوطی سے پکڑا۔یہ نہیں کیا کہ باطل پسندوں اور ملحدوں کی طرح ان میں تفرق کرکے ایک چیز کو ترک کر دیتے۔‘‘[5] یہ وہ دلائل وبراہین ہیں جن کی بناء پر علمائے امت نے صرف قرآن پر اکتفاء نہیں کیا،بلکہ قرآن کریم کے ساتھ ساتھ حدیث کو ماخذِ شریعت سمجھا،اور قرآن کی تفسیر میں احادیث مبارکہ کو بنیادی حیثیت دی۔لیکن مولانا فراہی رحمہ اللہ یہاں بھی علمائے اہل سنت والجماعت سے اختلاف رکھتے ہیں۔ان کے نزدیک علماء کے تفسیر بالحدیث کی طرف مائل ہونے کی وجہ یہ گمانِ باطل تھا کہ قرآنِ مجید قطعی الدلالۃ
Flag Counter