((مَنْ أَطَاعَنِي فقَدْ أَطَاعَ اللّٰه وَمَن عَصَانِي فَقَدْ عَصَی اللّٰه))[1]
کہ جس نے میری اطاعت کی ا س نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔
وحی صرف قرآنِ کریم نہیں بلکہ ایک وحی خفی بھی ہے جسے حدیث وسنت کہتے ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر صرف قرآن پاک ہی نازل نہیں ہوتا تھا بلکہ جبریل امین اللہ عزو جل کی طرف سے اس کی تشریح وتوضیح میں وحی خفی بھی لے کر اترتے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((أَلَا إِنّي أُوتِیتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَه مَعَه،ألَا يُوشِكُ رَجُلٌ شَبْعَانُ عَلَى أَرِيكَتِه يَقُولُ:عَلَيْكُمْ بِهٰذَا القُرآنِ فَمَا وَجَدتُّمْ فِيهِ مِنْ حَلَالٍ فَأَحِلُّوهُ وَمَا وَجَدتُّمْ فِيهِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرّمُوهُ،أَلَا لَا يَحِلُّ لَكُمْ لَحْمُ الْحِمَارِ الْأَهْلِي وَلَا كُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ وَلَا لُقْطَةُ مُعَاهِدٍ إِلَّا أَنْ يَسْتَغْنِيَ عَنْهَا صَاحِبُهَا وَمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَعَلَيْهِمْ أَنْ يَقْرُوهُ فَإِنْ لَّمْ يَقْرُوهُ فَلَهُ أَنْ يُعْقِبَهُمْ بِمِثْلِ قِرَاهُ))[2]
کہ آگاہ رہو!مجھے قرآن دیا گیا ہے اور اس کی مثل ایک اور چیز۔عنقریب ایک سیر شکم آدمی مسند سے ٹیک لگائے یوں کہے گا کہ قرآن کا دامن تھامے رہو،جو چیز اس میں حلال ہو اس کو حلال سمجھو اور جو حرام ہو اسے حرام سمجھو۔لیکن خبردار رہو کہ تم پر گھریلو گدھا حلال نہیں،نہ درندوں میں سے نوکیلے دانتوں والا اور نہ ہی معاہد شخص کی گمشدہ چیز،الا یہ کہ اس کا مالک اس سے مستغنی ہوجائے۔جو شخص کسی قوم کا مہمان بنے،تو ان پر لازم ہے کہ اس کی مہمان نوازی کریں،اگر نہ کریں تو وہ اپنی مہمان نوازی کے بقدر ان کا مال لے سکتا ہے۔
امام بیہقی رحمہ اللہ نے حبیب بن ابی فضالہ مکی کی روایت نقل کرتے ہوئے یہ صراحت فرمائی ہے:
’’سیدنا عمران بن حصین نے شفاعت کی حدیث بیان کی تو کسی قوم کے ایک شخص نے عرض کیا:اے ابو نجید!آپ ہم سے بہت سی ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جن کی کوئی اصل ہمیں قرآن میں نظر نہیں آتی؟ یہ سن کر سیدنا عمران غضبناک ہو گئے اور کہنے لگے:کیا تو نے قرآن پڑھا ہے ؟ معترض نے عرض کیا:جی ہاں!پڑھا ہے۔سیدنا عمران نے پوچھا:کیا تم قرآن میں عشاء کی نماز چار رکعت،صبح کی نماز دو رکعت،ظہر کی چار رکعت اور عصر کی چار رکعت پڑھنے کا ثبوت پاتے ہو؟ معترض نے عرض کیا کہ نہیں۔سیدنا عمران نے پوچھا:تم لوگوں نے ان کو کہاں سے سیکھا ہے ؟ کیا تم لوگوں نے ان کو ہم سے اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سیکھا؟ پھر دریافت فرمایا:کیا تم قرآن میں ہر چالیس بکری پر ایک بکری زکوٰۃ دینے کا حکم پاتے ہو؟ نیز اس میں اونٹ اور درہموں کے نصاب کا ذکر دکھا سکتے ہو؟ معترض کا جواب تھا:نہیں۔سیدنا عمران فرمانے لگے:تو پھر کن لوگوں سے اور کہاں سے تم نے ادائیگی زکوٰۃ کے نصاب اور طریقے کو سیکھا؟ کیا تم لوگوں نے ہم سے اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ چیزیں نہیں سیکھیں ؟ پھر کہنے لگے:قرآن میں﴿وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ﴾وارد ہوا ہے تو کیا تمہیں قرآن میں سات مرتبہ طواف کرنے کا حکم نظر آتا ہے اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے ؟ کیا تم قرآن میں((لَاجَلَبَ وَلَا
|