یہاں﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا﴾کا مفہوم ہم نے یہ سمجھا کہ جنہوں نے اللہ عزو جل اور اس کی صفات عدل کا انکار کیا اور اس کے نتیجہ میں انہوں نے جزا و سزا کو نہ مانا۔﴿لَا يُؤْمِنُونَ﴾سے ہم نے یہ مراد لی کہ وہ لوگ اس کتاب پر ایمان لانے والے اور اس سے راہ یاب ہونے والے نہیں ہیں۔اس مفہوم کے لینے کی وجہ یہ ہے کہ اس سے پہلے یہ آیت گزر چکی ہے:
﴿ذَلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ()الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ﴾[1]
کہ یہ کتاب ہے جس کے آسمانی ہونے میں کوئی شک نہیں۔ہدایت ہے متّقین کیلئے جو غیب میں رہتے ہوئے ایمان لاتے ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ﴿الَّذِينَ كَفَرُوا﴾سے مراد وہ لوگ ہیں جو ان ’مومنين بالغيب‘ کی ضد ہوں۔اس کے بعد مؤمنین کی نمایاں خصوصیات کا بیان ہے اور آخر میں آتا ہے:
﴿أُولَئِكَ عَلَى هُدًى مِنْ رَبِّهِمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾[2]
کہ یہی لوگ اپنے پروردگا ر کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں۔
ا س کے بعد ان مؤمنین کے مخالف گروہ کا ذکر ہوا۔یہ تاویل اختیار کرنے کی وجہ یہ ہے کہ مبتدا و خبر میں فرق ہونا ضروری ہے۔پھر ہم نے سیاق پر غور کیا تو وہ چیز پالی جو مفہوم کو کھو دیتی ہے۔اس کے بعد ہم نے اس آیت کے نظائر تلاش کیے تو ہم نے ان کو اس مفہوم کا مؤید پایا جو ہم نے سمجھا تھا۔چنانچہ سورہ یسٰین کی ابتدا میں اور ذیل کی آیات میں ہم نے یہی مضمون پایا۔
﴿وَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ حِجَابًا مَسْتُورًا()وَجَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَنْ يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا وَإِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِي الْقُرْآنِ وَحْدَهُ وَلَّوْا عَلَى أَدْبَارِهِمْ نُفُورًا﴾[3]
کہ اور جب تم قرآن پڑھ کر سناتے ہو تو ہم تم میں اور لوگوں میں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے حجاب پر حجاب کر دیتے ہیں اور ان کے دلوں پر پردے ڈال دیتے ہیں کہ اسے سمجھ نہ سکیں اور ان کے کانوں میں ثقل پیدا کردیتے ہیں(تاکہ سن نہ سکیں)اور جب تم قرآن میں اپنے پروردگار یکتا کا ذکر کرتے ہو تو وہ بدک جاتے ہیں اور پیٹھ پھیر کر چل دیتے ہیں۔پس قرآن نے ہمیں یہ خبر دی کہ جو شخص خدا کے ساتھ شریک ٹھہرائے اور آخرت کا منکر ہو وہ نہ قرآن کو سنتا ہے اور نہ اسے سمجھتا ہے،بلکہ وہ قرآن سے متنفر ہوتا ہے۔[4]
6۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِأُولِي الْأَلْبَابِ()الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللّٰهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾[5]
کہ بے شک آسمانوں اور زمین کی خلقت اور رات اور دن کی آمد و شد میں اہل عقل کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں،ان کے لیے
|