اور جو چیز زمین پر ہے ہم اس کو بنجر میدان کر دیں گے۔اگر غور کرو تو اس آیت کے پہلے حصّے میں ذہنی پہلو اور دوسرے میں خارجی پہلو کا ذکر ہے۔[1]
4۔ قرآنِ مجید کا ایک عا م اسلوب یہ ہے کہ وہ ایک مسئلہ کے بعض پہلو ایک مقام میں تفصیل سے بیان کر دیتا ہے لیکن دوسرے پہلو مجمل چھوڑ دیتا ہے۔یہ مجمل پہلو کسی دوسرے مقام پر بیان ہو جاتے ہیں۔ایسے موقعوں پر تفصیل میں پڑے بغیر نفسِ کلام ہی سے مجمل بات کے معنی سمجھ میں آتے ہیں۔مثال کے طور پر سورہ انفال کے آخر میں آتا ہے:
﴿إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ﴾[2]
کہ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور خدا کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے رہے۔
اس سے ذرا آگے یہ آیت آئی ہے:
﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ﴾[3]
کہ اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور خدا کی راہ میں جہاد کرتے رہے۔
یہاں﴿بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ﴾کے الفاظ نہیں آئے مگر وہ بھی لازماً مراد ہیں۔یہاں سے اور آگے چل کر یہ آیت آئی:
﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا مِنْ بَعْدُ وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا مَعَكُمْ﴾[4]
کہ اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کرتے رہے۔
یہاں نہ﴿فِي سَبِيلِ الِلّٰهِ﴾کہہ کر تفصیل کی او رنہ﴿بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ﴾کی قید لگائی حالانکہ مفہوم میں یہ دونوں شامل ہیں اور اس پر دلیل﴿مَعَكُمْ﴾کا لفظ ہے۔[5]
5۔ تاویل بالقرآن کا باب ایک وسیع باب ہے اور بڑے معانی کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔مثلاً:
﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ()خَتَمَ اللّٰهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَعَلَى سَمْعِهِمْ وَعَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ﴾[6]
کہ جن لوگوں نے کفر کیا انہیں تم ڈراؤ یا نہ ڈراؤ ان کے لیے برابر ہے،وہ ایمان لانے کے نہیں۔خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔
|