تائید حاصل ہوگی جب کہ وہ راجح ہو اگر راجح تاویل کی مثالیں زیادہ ہوں تو نظائر کی کثرت ہی ترجیح کی دلیل ہوگی ورنہ دوسری صورت میں دونوں تاویلوں کے لیے یکساں گنجائش موجود ہوگی۔مثال کے طور پر قرآن کے معنی متلوّ(تلاوت کیا ہوا)اور مجموع(جمع کیا ہوا)دونوں آتے ہیں لیکن مجموع کے مفہوم میں اس کی تفسیر درست نہ ہوگی،کیونکہ قرآنی نظائر کو جمع کیا جائے تو متلوّ کا مفہوم ہر جگہ مناسب اور درست نظر آئے گا اور دوسرا مفہوم وہاں مراد لینا درست نہ ہوگا۔[1]
سورۃ الذّاریات کی تفسیر میں﴿فَتَوَلَّى بِرُكْنِهِ﴾کے معنی مولانا فراہی رحمہ اللہ نے تکبّر اور نفرت سے منہ موڑنے کے،لیے ہیں۔مولانا فرماتے ہیں کہ یہاں ’رکن‘ کے معنی مونڈھے کے ہیں اور ’ب‘ سے یہاں تعدی کا مفہوم پیدا ہو رہا ہے۔[2]
جیسے ارشاد باری تعالیٰ میں ہے:
﴿وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنْسَانِ أَعْرَضَ وَنَأَى بِجَانِبِهِ﴾[3]
کہ اور انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اس کو نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ اعراض کرتاہے اور گھمنڈ سے منہ موڑتا ہے۔
فرعون اور اس کی قوم کے اس غرور و گھمنڈ کی تصریح ایک دوسری جگہ بھی ہے:
﴿فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ آيَاتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوا هَذَا سِحْرٌ مُبِينٌ()وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا﴾[4]
کہ مگر جب ہماری کھلی کھلی نشانیاں ان لوگوں کے سامنے آئیں توان لوگوں نے کہا یہ تو کھلا جادو ہے۔انہوں نے ظلم اور گھمنڈ کے سبب سے ان کا انکار کیا حالانکہ ان کے دلوں کو ان کا اقرار تھا۔
گویا ان کا انکار شک کی بناء پر نہ تھا،بلکہ آیات واضح تھیں لیکن انہوں تکبر کیا اور ظلم وگھمنڈ کرتے ہوئے ان کا انکار کیا۔
سورۃ تحریم میں﴿يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ﴾[5] کی تفسیر کرتے وقت مولانا لکھتے ہیں کہ یہ بالکل آخری اور سخت ترین تبلیغ ہے تاکہ جن لوگوں میں توبہ اور اصلاحِ حال کی ادنیٰ صلاحیت بھی موجود ہے وہ توبہ کر کے اللہ اور رسول کی اطاعت کے حلقہ میں داخل ہو جائیں۔[6] وہ سورۂ توبہ کی مندرجہ ذیل آیت کو بطور نظیر پیش کرتے ہیں:
﴿يَحْلِفُونَ بِاللّٰهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللّٰهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنْ يَتُوبُوا يَكُ خَيْرًا لَهُمْ وَإِنْ يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ عَذَابًا أَلِيمًا
|