Maktaba Wahhabi

344 - 535
وہ قاری کو درجہ بدرجہ زیادہ باریک اور گہرے مفاہیم کی طرف لے جاتا ہے۔اس دعویٰ کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی وضاحت کیلئے اسے مثالوں سے کھولا جائے۔اصولِ تفسیر کی یہ اساس کلی ہے۔یہ سب سے بڑی چیز ہے جس پر ہمارا اعتماد ہے۔ تفسیر قرآن بذریعہ قرآن میں نظمِ قرآنی اور لغتِ عربی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے دوسری جگہ رقمطراز ہیں: ’’قرآن میں ایک جگہ جو بات مجمل کہی گئی ہے دوسری جگہ اس کی تفصیل کر دی گئی ہے۔کہیں اشارہ و کنایہ سے کام لیا گیا ہے اور کہیں اسی مفہوم کو صراحت کے ساتھ بیان کر دیا گیا ہے۔کہیں ایک پہلو مخفی ہے تو دوسری جگہ وہی پہلو واضح ہے۔کہیں ایک رُخ غیر متعین ہے تو دوسری جگہ دوسرے سیاق وسباق میں وہی رُخ متعیّن ہوتا ہے۔کہیں ایک ہی لفظ ایک آیت میں غیر واضح ہے تو وہی لفظ دوسری آیت میں بے نقاب ہے۔قرآن کے اسی اسلوبِ اجمال و تفصیل اور حذف واضافہ کو خود کتابِ حمید نے ’تصریف آیات‘ سےتعبیر کیا ہے اس لیے قرآن کی تاویل وتفسیر میں اصل اعتماد قرآن ہی کے نظائر و شواہد پر کرنا چاہئے اور الفاظ و اسالیب کی مشکلات میں خود قرآن ہی سے استفادہ کرنا چاہئے کہ یہی سب سےمستند مرجع و ماخذ ہے۔[1] ایک اور جگہ فرماتے ہیں: "وقد يسر اللّٰه تعالى لي۔بمحض نعمته۔فهم نظم القرآن في سورة البقرة وسورة القصص من نفس القرآن ... ولكن بعد ما ظهر لي النظام في سورتين حثني على التّدبّر في باقيها. "[2] کہ مجھ پر نظم کا دروازہ اللہ عزو جل نے اپنے خاص فضل سے،سب سے پہلے سورۂ بقرہ اور سورۂ قصص میں کھولا،اور اس کی طرف میری راہنمائی باہر سے نہیں بلکہ خود قرآن کے اندر سے ہوئی ... لیکن دو سورتوں میں مجھے نظم معلوم ہو گیا تو بقیہ سورتوں پر غور کرنے کی مجھے تحریک ہوئی۔ یہ واضح ہو چکا ہے کہ مولانا فراہی رحمہ اللہ تفسیر قرآن میں اصل واساس قرآن کریم کو ہی قرار دیتے ہیں اور اس سلسلے میں وہ نظمِ قرآنی،لغت عربی اور نظائرِ قرآن پر اعتماد کرتے ہیں۔احادیثِ مبارکہ،اقوالِ صحابہ ودیگر ذرائع کو مولانا فرع کی حیثیت دیتے ہیں،فرماتے ہیں: "أن أوّل شيء يفسّر القرآن هو القرآن نفسه،ثم بعد ذلك فهم النّبي صلی اللّٰه علیہ وسلم والذين معه،ولعمري أحب التّفسير عندي ما جاء من النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم وأصحابه رضوان اللّٰه عليهم أجمعين ... وإني۔مع اليقين بأن الصّحاح لا تخالف القرآن۔لا آتي بها إلا كالتّبع،بعد ما فسّرت الآيات بأمثالها،لكيلا يفتح باب المعارضة للمارقين الذين نبذوا كتاب اللّٰه وراء ظهورهم والملحدين الذين يلزموننا ما ليس له في القرآن أصل،ولكي يكون هذا الكتاب حجة بين فرق المسلمين وقبلة سواء بيننا. " [3] کہ پہلی چیز جو قرآن کی تفسیر میں مرجع کا کام دے سکتی ہے وہ خود قرآن ہے۔اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کےاصحاب کا فہم ہے۔پس میں اللہ عزو جل کا شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھے سب سے زیادہ پسند وہی تفسیر ہے جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے منقول
Flag Counter