Maktaba Wahhabi

275 - 535
فمن ترك جادة الطّريقة وأذلالها لَعِبت به الأوهام والأهواء. "[1] کہ ضروری ہے کہ لغت میں سے شاذ معنیٰ کو ترک کر دیا جائے۔جیسا کہ بعض لوگوں نے﴿تَمَنّيٰ[2] کے معنیٰ تلاوت کرنے کےلیےہیں۔اس طرح کے غیر ثابت اور شاذ معنی کی طرف جو لوگ گئے ہیں محض بعض اشکالات سے بچنے کیلئے گئے ہیں،حالانکہ یہ بجائے خود ایک بہت بڑا فتنہ ہے،اور اس سے امت میں اختلاف کا دروازہ کھلتا ہے،جو شخص اصل شاہراہ کو چھوڑ کر چلے گا تو وہ مختلف وادیوں میں ٹھوکریں کھائے گا۔ اس اہم اور بنیادی اصل کو سامنے نہ رکھنے کی وجہ سے مولانا فراہی رحمہ اللہ کے مطابق ہمارے علمائے تفسیر نے بعض الفاظ کے وہ معنی بیان کر دئیے ہیں جو نہ صرف حقائق کے خلاف ہیں بلکہ وہ ذوقِ سلیم پر گراں گزرتے ہیں اور طبیعت بھی انہیں تسلیم کرنے سے ابا کرتی ہے۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ نے اس کی پہلی مثال یہ بیان کی ہے کہ آیتِ کریمہ:﴿إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللّٰهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا[3] کا ترجمہ عام طور پر مفسرین نے یہ کیا ہے کہ اگر تم دونوں اللہ سے توبہ کرتی ہوتو یہ تمہارے لیے بہتر ہے کیونکہ تمہارے دل سیدھی راہ سے ہٹ گئے ہیں۔مفسرین نے یہاں لفظ ’صغو‘ کے مفہوم کو سمجھنے میں غلطی کی ہےاور اس لفظ کو ایک ایسا معنی پہنا دیا ہے جس کی کلامِ عرب میں کوئی نظیر نہیں۔گویا معروف کو چھوڑ کر غیر معروف کا سہارا لیا ہے۔فرماتے ہیں: "الميل معنى كلّي. ثم تحته:الزّيغ والجور والارعواء والحيادة والتّنحي والانحراف كلها للميل عن الشيء ؛ والفيء والتّوبة والالتفات والصّغو كلّها للميل إلى الشّيء،فمن خبط بينهما ضلّ وأضلّ. فلا يخفى على العالم بلسان العرب أنّ قوله تعالى:﴿صَغَتْ قُلُوبُكُمَامعناه أنابت قلوبكما،ومالت إلى اللّٰه ورسوله. فإن الصّغو هو الميل إلى الشّيء،لا عن الشّيء." [4] کہ میل(جھکنا،ہٹنا)ایک کلّی مفہوم ہے۔اس کے تحت عربی میں بہت سے الفاظ ہیں۔مثلاً الزّيغ،الجور،الارعواء،الحيادة،التّنحي اور الانحراف وغیرہ،لیکن یہ سب الميل عن الشّيء یعنی کسی چیز سے ہٹنے او رپھرنے کے لئے آتے ہیں۔پھر اس کے تحت الفيء،التّوبة،الالتفات اور الصّغو وغیرہ الفاظ ہیں،جو سب کے سب الميل إلى الشّيء یعنی کسی چیز کی طرف مائل ہونے اور جھکنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔جو لوگ اس قسم کے باریک فرقوں سے نا واقف ہیں وہ زبان کے سمجھنے میں خود بھی غلطیاں کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی غلطیوں میں ڈالتے ہیں۔اس نکتہ کے واضح ہوجانے کے بعد عربی زبان کے ایک عالم سے یہ حقیقت مخفی نہیں رہ سکتی کہ﴿صَغَتْ قُلُوبُكُمَا﴾کے معنی ہیں:أنابت قلوبکما ومالت إلى اللّٰه ورسوله کہ تم دونوں
Flag Counter