Maktaba Wahhabi

240 - 535
’’حکمت کے متعلق ایک نہایت ہی اہم سوال یہ ہے کہ حکمت قرآن ہی کا ایک جزو ہے یا ا س سے علیحدہ کوئی چیز ہے۔ہمارا خیال ہے کہ کتابِ الٰہی جس طرح آیات اللہ اور احکام پرمشتمل ہے اسی طرح حکمت پر بھی مشتمل ہے۔لیکن ہمارا یہ دعویٰ ان لوگوں کے خیال کے خلاف پڑے گا جو حکمت سے حدیث یابعض دوسرے علوم مراد لیتے ہیں اور چونکہ یہ مذہب بعض اکابر ملت،مثلاً امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ کا بھی ہے ا س وجہ سے اس کو نظر انداز کرنا مشکل ہے۔‘‘[1] پس معلوم ہوا کہ قرآنِ کریم میں جہاں بھی الکتاب کے ساتھ لفظ الحکمة مذکور ہے اس کا اطلاق نہ الکتاب پر ممکن ہے اور نہ الکتاب کا الحکمة پر،لہٰذا الکتاب سے مراد بلا شبہ قرآن ہے جو کہ معجزۂ الٰہی ہے اور الحکمة سے مراد وہ سنت نبوی ہے جو انسان میں معرفت حقائق اور فکروعمل کی صحیح راہ کی تعیین کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔واللّٰه أعلم! مولانا فراہی رحمہ اللہ کے نزدیک حکمت سے مراد حدیث لینا صحیح نہیں[2]،لہٰذا اُنہوں نے اپنی کتاب مفردات القرآن میں لفظ الحكمة پر تفصیلی بحث کی ہے۔[3] چنانچہ عربی زبان میں اس کے استعمالات پیش کرتے ہوئے اور اشعارِ عرب اور قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے حکمت کے مختلف معانی بتائے ہیں۔ان میں سے ایک یہ ہے کہ حکمت وحی اور قرآن کیلئے بھی استعمال ہوا ہے۔پھر جن آیتوں میں کتاب اور حکمت کے الفاظ ایک ساتھ آئے ہیں ان کی تاویل اس طرح کی ہے کہ قرآن ہی کو احکام کے اعتبار سے کتاب اور حکمتِ شریعت کے اعتبار سے حکمت کہا گیا ہے۔فرماتے ہیں: ’’جہاں قرآن کو کتاب اور حکمت ایک ساتھ کہا گیا ہے ہاں اس کے دو پہلو ہیں۔کتاب اس اعتبار سے کہا گیا ہے کہ اس میں احکامِ مکتوبہ موجود ہیں اور حکمت اس اعتبار سے کہ اس میں عقائدِ صحیحہ،اخلاقِ فاضلہ اور حکمتِ شریعت پائی جاتی ہے۔ہمیں یہ فرق دونوں الفاظ کا تتبع کرنے اور ان کے استعمالات میں فرق ہونے سے معلوم ہوا ہے۔اس مقام پر بعض اہل علم سے تسامح ہوا ہے،جن میں امام شافعی رحمہ اللہ بھی شامل ہیں اور ان کے بعد کے اکثر محدثین نے بھی ان کی اتباع کی ہے۔ان کا خیال ہے کہ حکمت سے مراد حدیث ہے،اس لئے کہ کتاب سے مراد قرآن ہے۔اس کے ساتھ حکمت ہونے کا مطلب ہے کہ حکمت سے مراد کچھ اور ہے۔ان کی اس غلطی کا سبب یہ ہے کہ انہوں لفظ کتاب(جو حکمت کے ساتھ آیا ہے)کا مطلب سمجھنے میں غلطی کی ہے۔‘‘[4] جمہور کے موقف کہ ’ان آیات میں حکمت سے مراد حدیث ہے‘ کا ردّ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’آیات مبارکہ﴿وَأَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ﴾اور﴿وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ﴾میں موجود الفاظ﴿يُتْلَى﴾اور﴿وَأَنْزَلَ﴾حدیث کیلئے کبھی استعمال نہیں کیے گئے۔یہ صحیح ہے کہ حدیث میں بھی بسا اوقات حکمت پائی جاتی ہے اور بلا شبہ وہ قرآن کی حکمتوں کی وضاحت کرتی ہے
Flag Counter