Maktaba Wahhabi

187 - 535
جدید مصر کی تفسیر سے متعلّق تصانیف میں ایک نیا رنگ ابھرا ہے جسے ہم ادبی واجتماعی اسلوب کا نام دے سکتے ہیں اس طرزِ تفسیر کا طرّہ امتیاز یہ ہے کہ اس میں پرکشش انداز میں ان مطالب و معانی پر توجہ دی گئی ہے جو قرآن کا اصلی مقصود اور نصب العین ہے پھر عالم انسانیت کے اجتماعی وعمرانی مسائل پر قرآنی نصوص کا انطباق کیا گیا ہے۔محمد عبدہ رحمہ اللہ کو اس تفسیر ی مکتبِ فکر کا بانی تسلیم کیا جاتا ہے۔[1] آپ کے تفسیری لیکچروں کو آپ کے شاگرد رشید رضا رحمہ اللہ قلمبند کرتے تھے اور المنار میں شائع کرتے تھے۔یہ سلسلہ سورۃ النساء تک ہی پہنچا تھا کہ محرم 1323ھ کو آپ نے داعی اجل کو لبیک کہہ دیا۔شیخ محمد عبدہٗ نے نظم قرآن سے متعلق محیّر العقول حقائق کا انکشاف فرمایا اور ایسے اصول وضع فرمائے جس سے تفسیری رجحانات میں قابلِ قدر تبدیلی پیدا ہوئی۔آپ کے منہاج کو آپ کے شاگرد رشید رضا رحمہ اللہ(1354ھ)اور محمد مصطفی مراغی رحمہ اللہ(1335ھ)نے اپنی تفاسیر میں بڑی خوبی سے اپنایا۔اس فن میں مکتبہ دیوبند کی درج ذیل چار اہم شخصیتوں نے اصولی خدمات انجام دیں ہیں۔ شیخ الحدیث مولانا انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ(1454ھ)جنہوں نے مناسبات کی بعض دقیق اور مشکل وجوہ کا حل تلاش کیا اور اہم نکات کا اضافہ کیا۔ابن العربی اور فخر الدین رازی رحمہما اللہ کی طرح آپ قرآن مفردات،ترتیب،ترکیب اور حقائق و مقاصد سب ہی وجوہ سے قرآنی حکیم کے ایجاز کے قائل ہیں۔[2] اپنے مؤقف کی تائید میں آپ نے مشکلات القرآنتحریر فرمائی جسے آپ کے شاگرد یوسف بنوری رحمہ اللہ نے کچھ اضافہ کے ساتھ یتیمة البیان لمشکلات القرآن کے عنوان سے شائع کیا۔ مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ(1362ھ)نے اپنی تفسیر بیان القرآن میں روابط آیات و سور کو خاص اہمیت سے پیش کیا اور اس خاص موضوع پر آپ نے اُردو میں ’سبیل النجاح[3]اور عربی میں سبق الغایات في نسق الآیات کے عنوانات سے دو رسالے تحریر فرمائے اور سورۂ فاتحہ سے لے کر سورۃ الناس تک الگ الگ فصلوں میں ارتباط آیات مآخذ کے حوالوں کے ساتھ نافع اور مختصر گفتگو کی ہے۔آپ نے حکمت،لطائف اور معارف کے اتھاہ سمندر میں غوّاصی کرکے اس سے بیش بہا موتی حاصل کئے اور دوسروں کوبھی معرفت اور استنباط کا سلیقہ سکھایا۔آپ کے خلیفہ مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ نے معارف القرآن او رمولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر معارف القرآن میں آپ ہی کی نہج اور اصولوں کی روشنی میں مناسبات اور روابط کی بحثوں کو آگے بڑھایا اور انوکھی توجیہات اور نکات کا اضافہ فرمایا۔ مولانا عبیداللہ سندھی رحمہ اللہ(1365ھ)جو حکمت ولی اللّٰہی کے امین تسلیم کئے جاتے ہیں۔آپ نے قرآن حکیم میں نظم کے مسئلہ پر چالیس سال تک غور فرمایا۔آپ فرماتے ہیں کہ میں نے شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی حکمت کی روشنی میں قرآن مجید کے چند مقاصد معین کئے ہیں پھر ان کے پیش نظر ہر سورت کے
Flag Counter