Maktaba Wahhabi

188 - 535
ایک خاص مرکزی مضمون کا تعین کیا ہے اور اس طرح سورتوں میں تسلسل قائم کرنے میں کامیاب ہوسکا ہوں۔[1] مولانا عبیداللہ سندھی رحمہ اللہ کے امالی تفسیر القرآن ہم تک آپ کے دو شاگردوں کے ذریعہ پہنچے۔ آپ کے ایک شاگرد عبداللہ لغاری ہیں جو جزء عم کی تفسیر مسمّیٰ المقام المحمود کے جامع ہیں۔آپ کے دوسرے شاگرد رشید موسیٰ جار اللہ ہیں جنہوں نے آپ کی امالی تفسیر القرآن مرتب کئے ہیں اس کا ایک جزء جو سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ پر مشتمل ہے۔إلهام الرحمن في تفسیر القرآن‘ کے عنوان سے مولانا غلام مصطفی قاسمی کی تحقیق اور عنایت سے حیدر آباد سے شائع ہوا ہے۔موسیٰ جار اللہ نے نظم قرآن کے سلسلہ میں ترتیب السورة الکریمة في النزول والمصاحف لکھی ہے جو بھوپال(بھارت)سے شائع ہوئی۔مولانا عبیداللہ سندھی رحمہ اللہ کے تفسیری کام پر ڈاکٹر منیر احمد مغل نے تحقیقی مقالہ لکھ کر جامعہ سندھ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ مولانا حسین علی رحمہ اللہ(متوطن وان بھچراں،میانوالی پنجاب)نے چالیس سال سے زائد عرصہ تک تفسیری موضوعات پر غوروفکر فرمایا۔آپ کی تفسیری امالی آپ کے شاگرد محمد نذر شاہ عباسی اور مولانا غلام اللہ خان نے مرتب کئے۔ربط آیات و سور میں آپ کو خصوصی امتیاز اور مہارت حاصل ہے۔اسی موضوع پر آپ کی یادگار تصنیف بلغة الحیران في ربط آیات الفرقان ہے جس میں اوّل سورہ سے آخر تک علیحدہ علیحدہ ارتباط اور تناسب پر سیر حاصل بحث پیش کی گئی ہے اور نظم قرآن کی بحث میں ایک قابل قدر اضافہ کی حیثیت رکھتی ہے۔آپ کی تفسیر جواهر القرآن جسے آپ کے شاگرد مولانا غلام اللہ نے مرتب کیا ہے حال ہی میں اس کا ایک جزء شائع ہوا ہے۔
Flag Counter