Maktaba Wahhabi

186 - 535
’’قرآنِ مجید جس دور میں نازل ہوا اسی دور کی تصنیفی نکتہ سنجیوں اور تالیفی نزاکتوں کی رعایت اس میں کی گئی ہے۔قرآن مجید میں ادباء متاخرین کے ادبی رجحانات اور تصنیفی قیود و شرائط کی تلاش بے سود ہے۔کسی کتاب کے ایک لفظ کا دوسرے لفظ سے اور ایک جملہ کا دوسرے جملہ سے ایک باب کا دوسرے باب سے ظاہری ربط اور لکھی ہوئی مناسبات کا پایا جانا عہدِ جاہلی یا قدیم عرب کے یہاں بلاغت کا جزوِ اعظم نہیں سمجھا جاتا تھا۔یہ شرطیں اور کتاب میں ادب کی یہ قدریں ادبّاء متاخّرین کی پیدا کردہ ہیں۔‘‘[1] قرآن کے مخاطب اوّل عرب قدیم ہیں،انداز بیان میں ان کی رعایت کی گئی ہے،اس لئے آیات قرآنی میں ہر جگہ ظاہری ربط اور کھلی ہوئی مناسبت کا پایا جانا ضروری نہیں ہے۔پھر آپ یہ سوال قائم کرتے ہیں کہ اگر پوچھا جائے کہ قرآن مجید میں ان مطالب و مفہوم کو بیان کرتے ہوئے ربط و ترتیب کا پورا پورا لحاظ کیوں نہ کیا گیا۔اس کے جواب میں آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اگرچہ اللہ عزو جل کی قدرت کاملہ سے یہ کوئی بعید بات نہ تھی لیکن موجودہ اسلوب کے مطابق قرآن کو مرتب و مربوط نہ پیش کرنے میں ایک حکمت یہ ہے کہ اسلوب بیان،ادب و زبان میں ا ن کی رعایت مطلوب تھی جو قرآن کے مخاطبِ اوّل تھے۔‘‘[2] پھر آگے چل کر شاہ صاحب اس شبہ کا بھی ازالہ کرتے ہیں کہ کیا قرآنی تعلیمات کو ایسے اسلوب میں پیش کرنا بہتر نہ ہوتا کہ بعد کے ادوار میں اس کی بلاغت متاثر نہ ہو۔آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’شریعت کے اسرار و رموز کو جاننے والا اس بات سے واقف ہے کہ انسانوں کی تربیت میں کون کون سی چیزیں بیان کرنی چاہئیں،ساتھ ہی علوم پنجگانہ پر بھی اس کی نظر ہو تو یقیناً اسے اعتراف کرنا پڑے گا کہ قرآن میں ان علوم کو پیش کرنے کا جو اسلوب اختیار کیا گیا ہے اس سے بہتر اور معیاری طریقے کا انتخاب ممکن نہ تھا۔‘‘[3] پھر آگے چل کر آپ یہ وضاحت بھی فرماتے ہیں کہ ’’قرآن کا اسلوب شروع سے آخر تک مکتوب یا پیغام کا سا انداز رکھتا ہے۔‘‘[4] شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کے بعد آپ کے فکرکی ترجمانی آپ کے فرزند شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ(1239ھ)نے کی،اتباع شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ میں انہیں نظم اور ارتباط آیات سے خاص نسبت حاصل ہے۔شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ کی فارسی زبان میں تفسیر فتح العزیز لطائف وطرائف اور ربط آیات کا اعلیٰ مخزن قرار دی جاتی ہے[5] اس صدی میں بغداد کے مشہور عالم محمود آلوسی حنفی رحمہ اللہ(1270ھ)نے اپنی تفسیر روح المعاني في تفسیر القرآن العظیم والسبع المثاني مرتب فرمائی جو تیس جلدوں پرمشتمل ہے اور سابقہ تفاسیر کے اہم مباحث کی جامع ہے،نظم و ارتباط کوبھی بہترین عبارت میں بیان کرنے پر توجہ دی گئی ہے۔علامہ نے یہ کوشش فرمائی ہے کہ آیت سے متعلق کوئی علمی گوشہ تشنہ نہ رہے۔
Flag Counter