Maktaba Wahhabi

156 - 535
العموم ولیس هذا القسم من الضروریات ... وکان غرضهم تصویر ما صدقت عليه الآیة"[1] کہ بسا اوقات مفسرین آیت کے تحت کوئی واقعہ اس مقصد سے ذکر کر دیتے ہیں کہ اس آیت سے مناسبت رکھنے والے واقعات جمع ہو جائیں یا جس امر کی عموم تصدیق کر رہا ہو اس کی وضاحت ان کا مقصود ہوتی ہے۔یہ قسم ضروری اسبابِ نزول سے نہیں ہے۔اس سے ان کامقصد اس امر کی تصویر کشی کرنا ہوتا ہے جس پر آیت صادق آ سکتی ہے۔ شانِ نزول کے بارے میں عبد اللہ روپڑی رحمہ اللہ(1962ء)کاموقف یہ ہے کہ اس میں فہم کا دخل نہیں بلکہ یہ محض نقل سے معلوم ہو سکتا ہے۔اس لئے یہ بھی حدیث مرفوع کے درجہ میں ہو گا جو کہ حجّت ہے۔انہوں نے اسکے چند شواہد پیش کیے ہیں: سید شریف علی جرجانی رحمہ اللہ(816ھ)فرماتے ہیں: ’’تفسیر صحابی موقوف ہے اور جو قولِ شان نزول کی قسم سے ہو جیسے جابر کا کہنا کہ یہود ی کہتے تھے پس اللہ عزو جل نے فلاں آیت اُتاری اور مثل اس کی مرفوع ہے۔‘‘[2] جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے الاتقان میں بیان کیا ہے: ’’حدیث کے بعد تفسیر میں قولِ صحابی کا درجہ ہے کیونکہ صحابی کی تفسیر ان کے نزدیک بمنزلہ مرفوع کے ہے جیسا کہ حاکم نے مستدرک میں کہا ہے۔اور ابوالخطاب حنبلی کہتے ہیں کہ ممکن ہے کہ تفسیر صحابی کی طرف رجوع نہ کیا جائے جب ہم یہ کہیں کہ قول صحابی حجت نہیں مگر صحیح بات اس کا حجت ہونا ہے کیونکہ تفسیر صحابی روایت کی قسم سے ہے نہ کہ رائے کی قسم سے۔میں(صاحب اتقان)وہی کہتا ہوں جو حاکم نے کہا ہے کہ تفسیر صحابی مرفوع ہے۔ابن صلاح وغیرہ نے اس کا خلاف کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ شانِ نزول وغیرہ کے ساتھ خاص ہے جس میں رائے کا دخل نہیں پھر میں نے خود حاکم کو دیکھا کہ انہوں نے علوم حدیث میں اس کی تصریح کی ہے چنانچہ فرماتے ہیں کہ موقوفات سے مراد تفسیر صحابہ ہے اور جو مرفوع کہتا ہے وہ شانِ نزول کی بابت کہتا ہے،پس حاکم نے علوم حدیث میں خاص کر دیا اور مستدرک میں عام چھوڑدیا۔‘‘[3] ابن الصلاح رحمہ اللہ(643ھ)فرماتے ہیں: ’’یہ جو کہا گیا ہے تفسیر صحابی مرفوع ہے تو یہ شانِ نزول وغیرہ کی بابت ہے۔‘‘[4] مولانا عبدالحی لكهنوی رحمہ اللہ ’قابل تحقیق ہے۔‘ میں لکھتے ہیں: ’’حاکم نے جو مستدرک میں کہا ہے کہ تفسیر صحابی جس نے وحی کا مشاہدہ کیا ہے حکماً مرفوع ہے تو اس سے مراد وہ تفسیر ہے جو ایسی بات پر مشتمل ہو جس میں رائے کا دخل نہ ہو اور بغیر سماع کے معلوم نہ ہو سکتی ہو۔‘‘[5] مزید فرماتے ہیں:
Flag Counter