Maktaba Wahhabi

155 - 535
کہ صحابی جب کسی آیت کے سبب نزول میں ’اس کے معاً بعد یہ آیت نازل ہوئی‘ جیسے الفاظ استعمال کرے تو اس طرح کی روایات حدیث مرفوع کے حکم میں ہوتی ہیں،کیونکہ اس طرح کی بات فقط رائے سے نہیں کہی جاسکتی۔ اور دوسری قسم(یعنی جب کوئی صحابی نزلت في کذا کے الفاظ استعمال کرے)میں اختلاف ہے کہ کیا یہ بھی قسم اول کی طرح مسند حدیث کے حکم میں ہے یا اس کی بنیاد صحابی کے اجتہاد و رائے پر ہے ؟ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ امام حاکم رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "وإذا أخبر الصّحابي الّذي شهد الوحي والتنزیل عن آية من القرآن أنها نزلت في کذا،فإنه حدیث مسند ومشی على هذا ابن الصّلاح وغیره" [1] کہ جب کوئی صحابی جو نزولِ وحی ؍ آیت کے وقت موجود تھا،قرآن کی کسی آیت کے بارے میں خبر دے کہ یہ آیت فلاں واقعہ میں نازل ہوئی تو یہ بھی حدیث مرفوع ہے،یہی رائے ابن صلاح رحمہ اللہ وغیرہ کی بھی ہے۔ مگر امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس میں تفصیل و توزیع کے قائل نظر آتے ہیں اور وہ یہ کہ اگر ان الفاظ سے سبب نزول مراد ہے تو یہ تمام کے نزدیک حدیث مسند میں داخل ہے اور اگر اس سے صحابی کا مقصد یہ ہے کہ یہ واقعہ بھی اس آیت کے حکم میں داخل ہے(مگر اس کا سبب نزول نہیں ہے)تو اس میں علماء کا ا ختلاف ہے کہ کیا یہ بھی مسند حدیث کے حکم میں ہو گا یا نہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ(256ھ)تو اسے اس صحابی کی مسند میں داخل مانتے ہیں لیکن دوسرے علماء اس کا انکار کرتے ہیں اور اکثر مسانید اسی اصطلاح کے مطابق جمع کی گئی ہیں۔جیسے مسند امام احمد بن حنبل وغیرہ اور اکثر علماء کا میلان بھی امام احمد بن حنبل(241ھ)کی طرف ہے۔ امام زرکشی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "قد عرف من عادة الصحابة والتابعین أن أحدهم إذا قال:نزلت هذه الآية في کذا فإنه یرید بذلك أن هذه الآية تتضمّن هذا الحکم لا أن هذا کان السّبب في نزولها ... فهو من جنس الاستدلال على الحکم بالآية لا من جنس النقل لما وقع"[2] کہ صحابہ و تابعین کی یہ معروف عادت ہے کہ جب وہ ’یہ آیت فلاں مسئلے میں نازل ہوئی‘ کہیں تو اس سے ان کی یہ مراد ہوتی ہے کہ وہ آیت اس حکم کو شامل ہے نہ کہ فلاں واقعہ اس آیت کا سبب نزول ہے ... پس صحابہ کا یہ کہنا آیت سے کسی حکم کے بارے میں استدلال کرنے کی قبیل سے ہوتا ہے نہ کہ واقعہ کی خبر نقل کرنے کی جنس سے۔ اس قسم کے واقعات کو ایک مناسبت کی بناء پر آیت کے تحت ذکر کیا جاسکتا ہے۔ورنہ آیت کے مفہوم کو ذہن نشین کرنے کے لئے ان کی معرفت لازمی نہیں ہے۔شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: "وقد ذکر المفسّرون تلك الحادثة بقصد الإحاطة بالآثار المناسبة للآیة أو بقصد بیان ماصدق عليه
Flag Counter