Maktaba Wahhabi

151 - 535
دلیل بھی یہی اجماع ہے اور یہی وہ بات ہے جس نے بڑے بڑے اماموں اور مستقل مجتہدوں کو حجیت اجماع کے قائل کر دیا۔‘‘[1] امام شافعی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’یعنی ہم جانتے ہیں کہ ان کی جماعت کا اجماع سنّت کے خلاف اور غلطی پرنہیں ہوتا،ان شاء اللہ تعالیٰ‘‘[2] ہاں اتنا شبہ ضرور ہوتا ہے کہ اگر اجماع کی کوئی ’اصل‘ ہوتی تو ذکر ہوتی مثلاً کوئی آیت یا حدیث۔مگر جب ہم محدثین کی طرف دیکھتے ہیں تو یہ شبہ بھی رفع ہو جاتا ہے۔کیونکہ اصول محدثین میں صاف لکھا ہے کہ صحابی اگر کوئی مسئلہ ذکر کرے اور اس میں قیاس واجتہاد وغیرہ کا دخل نہ ہو تو وہ حکماً مرفوع ہے۔اب دیکھئے صرف ایک صحابی کی حالت کو دیکھ کر خیال آتا ہے کہ ضرور یہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ پس جس بات پر اجماع ہو گا اس میں ’ظاہر‘ یہی ہے کہ اس کی کوئی ایسی اصل ہے جس کی صحت مسلم کل ہے کیونکہ شریعت کی بناء ظاہر پر ہے یہاں تک کہ احادیث کا صحت و ضعف بھی ظاہر پر ہے،اسی لئے محدثین نے اصول حدیث میں صاف لکھا ہے: ’’جہاں محدثین کہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے یا حسن ہے تو ان کی مرا د ہمیں یہ معلوم ہوتی ہے کہ وہ ایسا حکم سند کی ظاہری حیثیت پر موقوف کرتے ہیں نہ یہ کہ اس کی صحت قطعی ہے،کیونکہ غلطی تو ثقہ آدمی سے بھی ہو جاتی ہے اسی طرح ان کا کہنا،کہ یہ حدیث ضعیف ہے اس سے مراد ان کی یہ ہے کہ ہمارے لئے یہی ظاہر ہوا ہے کہ اس کے اندر صحت کی شرطیں موجود نہیں نہ یہ کہ ’نفس الامر‘ میں یہ کذب ہے،کیونکہ ممکن ہے کہ جھوٹا آدمی سچ بول دے،اور بہت غلطیاں کرنے والا ٹھیک بات کہہ دے۔یہ صحیح قول ہے جس پر اکثر اہل علم ہیں۔‘‘[3] اسی طرح شرح الفیہ وغیرہ میں ہے کہ قواعد عربیہ وغیرہ کی بناء بھی ظاہر پر ہے چنانچہ پہلی فصل میں ہم تفصیل ذکرکر چکے ہیں،چنانچہ اگر صرف غلطی کا احتمال ہونے کی وجہ سے کسی بات کو رد کر دیں خواہ وہ احتمال خلاف ظاہر اور کمزور ہی ہو توکایا ہی پلٹ جائے پھر خاص کر اجماع میں یہ احتمال کہ اس کی کوئی اصل نہیں بہت ہی بعید احتمال ہے ہاں جہاں واقعات سے ثابت ہو جائے کہ اس اجماع کی کوئی اصل نہیں اس کوبس رد کرتے ہیں مگر مطلق اجماع کو ہم رد نہیں کر سکتے۔ مولانا ثنا ء اللہ امرتسری رحمہ اللہ نے اجماع کی نسبت بحث کی ہے کہ وہ حجت شرعی ہو سکتا ہے یا نہیں۔پھر قائلین کے دلائل نقل کر کے ان پر جرح کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ اجماع حجت شرعی نہیں ہو سکتا۔جرح میں زیادہ تر شوکانی رحمہ اللہ کے اقوال سے مدد لی ہے۔ ذیل میں اجماع کی حجیت کے دلائل ذکر کئے جاتے ہیں: حصول المامول میں ہے: ’’امکانِ اجماع میں جوکچھ اختلاف ہے یہ صحابہ کے بعد ہے اجماع صحابہ میں نہیں اور حق بھی یہی ہے کیونکہ صحابہ میں سے جو اہل اجماع تھے وہ بہت کم تھے اور اب اسلام کے پھیلنے اور علماء کی کثرت کے بعد علم مشکل ہے اور امام احمد رحمہ اللہ کا بھی یہی مذہب ہے حالانکہ ان کا زمانہ صحابہ سے قریب تھا اور حافظہ بھی قوی تھا اور امور نقیہ پران کی جرح وسیع تھی اور صاحب انصاف بخوبی جانتا
Flag Counter