Maktaba Wahhabi

77 - 495
2۔اگر قبضہ کے انداز میں مسجد بنائی گئی ہے۔ تو حکومت قانونی طور پر اسے تسلیم کرکے اسے مالکانہ حقوق دے دے۔ لیکن جس مقام پرغاصبانہ قبضہ ہو تو عدم صحت وقف کی وجہ سے اس پر بنائی ہوئی مسجد شرعی مسجدنہیں ہوگی۔ ایسی مساجد کی انتظامیہ کو چاہیے کہ حکومت سے معاملات طے کرکے اس کی قیمت اداکرے یا حکومت سے باضابطہ اجازت نامہ حاصل کرے۔بصورت دیگر حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایسی جگہ کو منہدم کرکے اس جگہ کو کسی اور مصرف میں استعمال کرے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مسجد بنانے کا پروگرام بنایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نجار کو قیمت ادا کرنے کی پیش کش فرمائی۔ واضح رہے کہ ایسی مسجد میں نمازیوں کو نماز پڑھنے کا پورا ثواب ملتا ہے۔جوشرعی طور پر مساجد ہوں اور وہاں کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو۔ شرعی رکاوٹیں حسب ذیل ہیں: 1۔مال حرام سے مسجد تعمیر کی گئی ہو۔ 2۔غصب شدہ زمین پر مسجد کا ڈھانچہ کھڑا کیا گیا ہو۔ 3۔مشترکہ قطعہ اراضی کو بلا اجازت شریک ثانی مسجد کے لئے استعمال کیا گیا ہو۔ 4۔فخرومباہات اور شہرت وریا کے پیش نظر مسجد بنائی گئی ہو۔ 5۔ضرر رسانی ،ضد، ہٹ دھرمی اور پہلی مسجد کی مخالفت کی وجہ سے مسجد تعمیر کی گئی ہو۔ اگر مسجد کی تعمیر میں مندرجہ بالا امور میں سے کوئی ایک بھی پایاگیا تو ایسی مسجد شرعی مسجد نہیں ہے۔اگر کوئی مسجد ان امور سے مبرا ہو اور خالص لوجہ اللہ وقف تام مقام پر تعمیر کی گئی ہو بلاشبہ مسجد شرعی ہے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔دفتر اہل حدیث لاہور کے حافظ محمد عثمان مدنی لکھتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی زندگی میں تقریباً دو کنال قطعہ اراضی زبانی طور پر مسجد کے لئے وقف کیا۔لیکن قانونی طور پر وقف نامہ لکھنے سے پہلے وہ فوت ہوگیا،اس کے بیٹے نے وہ موقوفہ زمین کسی دوسرے شخص کو فروخت کردی، اس کی قیمت وصول کرکے خریدار کے نام رجسٹری کرادی، اب مسجد کی انتظامیہ اور خریدار کا باہمی تنازعہ پیدا ہوا۔مسجد والے کہتے ہیں کہ فروخت شدہ زمین مسجد کے لئے وقف ہے،جب کہ خریدار کادعویٰ ہے کہ میں نے اسے رقم صرف کرکے خریدا ہے اور میرے نام رجسٹری ہے۔ پنچائتی فیصلہ یہ ہوا کہ خریدار مسجد کو موجودہ زمین سے نو مرلے دے گا اور وضو خانہ و باتھ وغیرہ بھی تعمیر کرادے گا۔ فریقین اس پر راضی ہوگئے۔اور اس پرعمل درآمد بھی کرادیا گیا، اب مسجد کی انتظامیہ کے بعض افراد پھر مطالبہ کررہے ہیں کہ مسجد کو دو کنال قطعہ اراضی ملنا چاہیے جب کہ خریدار کہتا ہے کہ یہ سراسر زیادتی اور حق تلفی ہے۔وضاحت فرمائیں کہ اس تنازعہ میں زیادتی کا مرتکب کون اور حق بجانب کون ہے؟ جواب۔واضح رہے کہ کسی قیمتی چیز کو اللہ تعالیٰ کی ملک میں مقیدکردینا اور اس کے منافع کو دوسروں پر نیک نیتی کے ساتھ ہمیشہ کے لئے صدقہ کردینے کا صاف اور صریح اظہار وقف کہلاتا ہے۔ وقف کے لئے شرعی طور پرکسی تحریری دستاویزات کی ضرورت نہیں ہے۔ کسی جائداد کے بطور وقف استعمال سے بھی ا س کا وقف ہونا ثابت کیا جاسکتا ہے۔ البتہ ازروئے قانون وقف کا تحریری ہونا ضروری قراردیا گیا ہے ۔وقف کے جواز کے لئے حسب ذیل شرائط کا ہونا لازمی ہے۔
Flag Counter