Maktaba Wahhabi

71 - 495
ہے۔ لہذا چالیس دن سے پہلے پہلے ان کی صفائی ضروری ہے۔(نسائی الطہارۃ 14) سوال۔نصیرآبادسےعبدالرحمٰن کھوسہ لکھتے ہیں کہ اگر کپڑوں کو شیر خوار بچے کا پیشاب لگ جائے تو کیاکرناچاہیے؟کیا انہی کپڑوں میں دھوئے بغیر نماز ہوسکتی ہے؟ جواب۔پیشاب پلید ہے خواہ شیر خوار بچے کا ہو یا بالغ مرد کا ،البتہ شریعت نے جس کپڑے کو پیشاب لگ جائے اس کے پاک کرنے کے متعلق شیرخوار بچے اور بچی کے پیشاب میں فرق ضرور رکھا ہے، بچے کےمتعلق حکم یہ ہے کہ اس پر چھینٹے مارے جائیں، اسے دھویا نہ جائے۔چنانچہ حدیث میں ہے کہ ام قیس رضی اللہ عنہا اپنے چھوٹے بچے کو ،جو کھانا نہیں کھاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے گود میں بٹھا لیا ،بچے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پر پیشاب کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر چھینٹے مارے،اسے دھویا نہیں۔ بچی کے پیشاب کےمتعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے دھویا جائے، جیسا کہ حدیث میں ہے:حضرت لبابہ بنت حارث رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کردیا(جو ابھی شیر خوار تھے)۔میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کوئی کپڑا پہن لیں اور تہہ بند مجھے دے دیں تاکہ اسے دھو دوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جاتے ہیں۔''(ابن ماجہ الطہارہ 522) لڑکے اور لڑکی کے پیشاب میں تفریق کی حکمت حدیث میں بیان نہیں ہوئی ،البتہ محدثین بیان کرتے ہیں کہ لڑکے کو اٹھانے والے اقارب اور اجانب سب ہوتے ہیں۔اس لئے اس میں کچھ تخفیف ہے۔جبکہ لڑکی کواٹھانے والے صرف والدین یا اس کے بہن بھائی ہوتے ہیں اس لئے اصل حکم باقی رکھا گیا ہے۔(واللہ اعلم) سوال۔احادیث میں ہے کہ نماز کی فرضیت شب معراج میں ہوئی جبکہ وضو سے متعلق آیت کا نزول مدینہ میں ہوا ہے۔یعنی سورۃ مائدہ میں آیت وضو ہے اور یہ سورت مدنی ہے ،اب وضاحت طلب مسئلہ یہ ہے کہ نزول سورۃ مائدہ سے پہلے وضو کیسے کیا جاتا تھا؟(حبیب گل ضلع صوابی) جواب۔اس میں کوئی شک نہیں کہ فرضیت نماز معراج کی رات ہوئی ہے جیسا کہ کتب حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے اور یہ امر بھی شکوک وشبہات سے بالاتر ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز بھی وضو کے بغیر ادا نہیں کی ،چنانچہ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے حافظ ابن عبدا لبر رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے لکھا ہے: )الاتقان ص 36 ج1) اس کی تائید ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے:''زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب پہلے پہلے فرشتہ وحی لے کر آیا تو ا س نے آپ کو وضو اور نماز کا طریقہ سکھایا۔''(مسند امام احمد :ج4 ص161) سورۃ مائدہ میں جو آیت وضو ہے وہ اسی حکم کی تائید میں نازل ہوئی ہے جو بہت پہلے بذریعہ وحی خفی نزول ہوچکا تھا ۔گویا یہ ایک ایسا حکم ہے جس پر عمل پہلے ہوا اور قرآن مجید میں اس کا نزول بطور تائید بعد میں ہوا ہے۔ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الاتقان میں اس کی مثالیں بھی دی ہیں جیسا کہ جمعہ کی فرضیت مکہ مکرمہ میں ہوچکی تھی اور اسی حکم کے پیش نظر حضرت اسعد بن
Flag Counter